Third Genders’ Rights خواجہ سراﺅں کے حقوق
24دسمبر2009ءکو سپریم کورٹ نے خواجہ سراﺅں کے حقوق کے حوالے سے تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے حکومت کومناسب اقدامات کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
دس پندرہ سال پہلے تک پاکستان میں شہروں میں بھی خواجہ سرا کسی بچے کی پیدائش یا شادی بیاہ کے موقع پر اپنا ناچ گانا دکھانے چلے آتے تھے مگر اب تو گاو¿ں دیہات میں بھی یہ مناظر مشکل سے ہی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ پاکستان میں خواجہ سراو¿ں کی تعدادایک اندازے کے مطابق تین لا کھ سے زائد ہے۔ ماضی میں انہیں اپنے ہی گھر سے وراثت جبکہ قومی سطح پر شناختی کارڈسے محروم رکھا گیا اور کبھی بھی انکا نام مردم شماری کے خانے شامل نہیں کیا گیا۔
پاکستان میں عام افراد کی جانب سے خواجہ سراو¿ں کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنایاجاتا ہے۔بازاروں میں ان پر آوازیں کسی جاتی ہےں اور انکی تذلیل کی جاتی ہے۔اسکی ایک مثال اس لڑکے راشد سے کی گئی بات چیت ہے۔
اسی امتیازی سلوک کے بارے میں خواجہ سراﺅں کا کہنا ہے۔
خواجہ سراﺅں کی بڑی تعداد پسماندہ علاقوں میں آباد ہے۔ انہیں گزر بسر کےلئے شادیوں اور میلوں میں رقص اور بھیک کا سہارا لینا پڑتا ہے جبکہ بعض تو جسم فروشی میںبھی ملوث ہےں۔
الماس بوبی خواجہ سراﺅں کی ایک تنظیم کی صدرہیں۔ وہ عوامی خیالا ت پر اپنے ردعمل کا اظہارکررہی ہےں۔
تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے خواجہ سراﺅں کے حقوق کے حوالے سے لئے جانیوالے ازخودنوٹس کے بعدصورتحال میںتبدیلی دیکھنے میں آئی ہے اورکچھ عرصہ سے اس صنف کو پاکستان میں خصوصی اہمیت دی جارہی ہے ، جسکے باعث انہیں میڈیا میں موضوع بحث بھی بنایا جارہا ہے۔
24دسمبر2009ءکوچیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے خواجہ سراو¿ں کی طرف سے دائر ایک درخواست کی سماعت کے دوران حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ امتیازی سلوک کا شکار معاشرے کے اس طبقے کو باعزت ملازمتیں دینے کے لیے حکمت عملی وضع کرے۔ انھوں نے یہ تجویز بھی دی ہے کہ قرض نا دہندگان سے وصولی کے لیے حکومت پاکستان خصوصاً انکم ٹیکس کا محکمہ خواجہ سراو¿ں کی خدمات حاصل کرنے پر غور کرے جیسا کہ ہمسایہ ملک بھارت کی بعض ریاستوں میں کیا گیا ہے۔اس سے قبل جون 2009ءمیں سپریم کورٹ نے خواجہ سراﺅںکو علیٰحدہ جنس کے طور پر شناخت اختیار کرنے کا حق دیا ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے اپنے فیصلے میں حکومت کو ہدایت کی ہے کہ خواجہ سراﺅںکو قومی شناختی کارڈ جاری کئے جائیں جن پر ان کی جنسی شناخت تحریر ہوساتھ ہی خواجہ سراﺅںکو ہراساں نہ کئے جانے کی یقین دہانی کرانے کا حکم بھی جاری کیا گیا ہے جس پرملک بھر میں خواجہ سراﺅں کی تنظیموں کی طرف سے سپریم کورٹ کی تجویزاورشناخت کے فیصلے کا خیر مقدم کیاجارہا ہے۔
خواجہ سراﺅںکو قرضوں یا ٹیکس کی وصولی کے عمل میں شامل کرنے کی تجویزکوانسانی حقوق کی تنظیم ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان نے سراہا ہے۔شمس الدین HRCPکے کوآرڈینیٹرہیں،انکا کہنا ہے کہ خواجہ سراﺅں کو پاکستان کے دیگرشہریوں کی طرح مساوی حقوق ملنے چاہئےں۔
خواجہ سراو¿ںنے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعدان پر پولیس کی جانب سے ہونیوالا ظلم بندکرایا جائے۔
تاہم سپریم کورٹ کے حکم کے بعدخواجہ سراو¿ںکی بہبود اور رجسٹریشن کےلئے پنجاب میں محکمہ سماجی بہبود کے زیرتحت کام جاری ہے جس سے صورتحال میں بہتری آنیکا امکان ہے۔الماس بوبی اس سلسلے میں وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کی خدمات کو سراہ رہی ہےں۔
شہریوں کا بھی کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کو یقینی بنائے تاکہ انہیں معاشرے کا فعال فرد بناکر قومی دھارے میںشامل کیا جا سکے ۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply