Swine flu سوائن فلو
پاکستان میں ڈینگی بخار جیسی تباہ کن بیماری کا حملہ ابھی پسپا نہیں
ہوا تھا کہ سوائن فلو ایکبار پھر وبا کی صورت ، ملک کے طول وعرض میںپھیلنا شروع ہوگیا ہے۔ قومی ادارہ صحت اور صحت کے صوبائی محکموں کے اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر میں سوائن فلو 104 افراد میں سوائن فلو کی تصدیق ہوئی ہے۔اسلام آبادمیں 28،پنجاب میں 28، سندھ میں20 ،خیبرپختونخواہ میں 26 اور بلوچستان میں دوکیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔تاہم وزارت صحت کا کہناہے کہ عوام کو سوائن فلو سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے یہ موسمی بیماری ہے جو علاج سے ٹھیک ہو جاتی ہے۔
پمز ہسپتال اسلام آباد کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر وسیم اے خواجہ کے مطابق اسلام آباد میں اب تک سوائن فلو کے بیس سے زائد کیسز سامنے آچکے ہیں۔
جبکہ پنجاب میں قومی ادارہ صحت کے اعدادوشمار کے برعکس ڈائریکٹر جنرل محکمہ صحت ڈاکٹر اسلم چوہدری کا کہنا ہے کہ صوبے میں سوائن فلو کے محض دس کیسز سامنے آئے ہیں، جبکہ ایک موت ہوئی ہے۔
محکمہ خیبرپختونخواہ کے ترجمان صوبے میں 26کیسز کی تصدیق کی ہے، تاہم انکا کہنا ہے کہ صوبے کے تمام سرکاری اسپتالوں میں سوائن فلو بھجوائی جاچکی ہے۔
سندھ میں servelence cellکے سربراہ ڈاکٹر سریش کمارصوبے میں سوائن فلو کے مریضوں کی تعداد اور بیماری کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات بتارہے ہیں۔
بلوچستان میں سوائن فلو کے صرف دوکیس سامنے آئے ہیں، جوباہر سے صوبے میں آئے تھے۔ہیلتھ ریسرچ بلوچستان کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فاروق اعظم اسکی تصدیق کررہے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق سوائن فلوکی ابتدائی علامات عام انفلوائنزا کی جیسی ہی ہوتی ہےںاورا س وائرس سے انسان میں مدافعتی نظام کمزور ہوجاتا ہے، اس مرض کا شکار زیادہ تر 5 سے 24 برس کے افراد ہوتے ہیں یا وہ لوگ جو پہلے سے ہی کسی بیماری میں مبتلا رہے ہوں۔پمز اسپتال کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر وسیم خواجہ اس بارے میں بتارہے ہیں۔
سوائن فلو 2009ءمیں میکسیکو سے پھیلنا شروع ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے متعدد ممالک کے شہری اس فلو کی لپیٹ میں آگئے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2009ءکے دوران پانچ لاکھ سے زائد افراد اس بیماری کا شکار ہوئے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بارہ ہزار سے زائد تھی۔دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی 2009ءمیں سینکڑوں افراد سوائن فلو کا شکار ہوئے، جبکہ بارہ سے بیس کے درمیان افراد جاں بحق ہوئے۔مگر سندھ سرویلنس سیل کے سربراہ ڈاکٹر سریش کمارکا کہنا ہے کہ سوائن فلو کی موجودہ وبا زیادہ خطرناک نہیں،عوام اس حوالے سے پریشان نہ ہوں۔
2009 ءاور 2010ءکے شروع میں سوائن فلوسے ہلاکتیں اور مریض سامنے آئے تو حکومت نے ملک کے کئی اسپتالوں میں اسکی روک تھام کیلئے اقدامات کئے، پھر گرمیوں کی آمد پر سوائن فلو کا مرض ختم ہوگیا تو حکومتی اقدامات پھر ٹھنڈے پڑگئے، مگربیماری کے پھیلتے ہی ملک بھر میں سوائن فلو کی روک تھام کیلئے ہنگامی بنیادوں پر انتظامات کئے جارہے ہیں۔ہیلتھ ریسرچ بلوچستان کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فاروق اعظم اپنے صوبے میں سوائن فلو کی روک تھام کیلئے کئے جانیوالے اقدامات بتارہے ہیں۔
اس مرض کی شدت پانچ سے سات دن تک رہتی ہے اور اسکا علاج پانچ دن کا ہوتا ہے۔پمز ہسپتال اسلام آباد کے ڈپٹی ڈائریکٹرڈاکٹر وسیم خواجہ کا کہنا ہے کہ سوائن فلو کے مریضوں کے علاج اور عوامی آگاہی کے حوالے سے اقدامات کئے جارہے ہیں۔مگر حکومتی اور سماجی سطح پر اس معاملے پر ہمیشہ کی طرح عارضی توجہ ہی دی گئی اور کوئی جامع حکمت عملی تیار نہ کی گئی، تو ہوسکتا ہے کہ آنیوالے برسوں میں یہ مرض زیادہ خطرناک شکل میں ابھر کر سامنے آجائے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply