Written by prs.adminSeptember 9, 2012
(Some Koreans Change Names for Better Luck in Life) جنوبی کورین خواتین
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Social Issues Article
جنوبی کوریا میں خواتین کے تنہا ہونے کو بدقسمتی کا نتیجہ سمجھا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ بیشتر جنوبی کورین خواتین شوہر کی تلاش اور خاندان شروع کرنے کے لئے ہر اقدام کیلئے تیار رہتی ہیں، یہاں تک کہ اپنے لئے مناسب شخص کی تلاش کیلئے وہ اپنے نام بھی تبدیل کردیتی ہیں۔
Yu Do-hyung اپنے شناختی کارڈ کو دیکھ رہی ہیں، جسے دیکھ کر وہ کچھ دیر کیلئے الجھن کا شکار نظر آئیں۔اس کارڈ میں ان کا وہ نام درج ہے جو انھوں نے حال ہی میں اختیار کیا ہے۔ ان کا پیدائشی نام Young-ah تھا، تاہم تین سال اپنے والد کے اصرار پر انھوں نے اپنانام تبدیل کرلیا
(female) Yu “شروع میں تو مجھے بہت غصہ آتا تھا، میرا نیا نام بہت عجیب ہے، مجھے اسے سننا بہت برا لگتا تھا، کیونکہ یہ نام مجھے مردانہ لگتا تھا”۔
تاہم Yu کے والد نے نام اپنے بیٹی کی زندگی میں خوش قسمتی لانے کے لئے تبدیل کیا تھا۔ کوریا میں لوگوں کا ماننا ہے کہ نام ہی کسی شخص کی قسمت کا تعین کرتا ہے۔بیشتر خواتین نام اس لئے تبدیل کرتی ہیں کہ وہ جلد اپنے لئے شوہر تلاش کرسکیں۔اس مقصد کیلئے وہ قسمت کا حال بتانے والے افراد سے رجوع کرتی ہیں۔ Tae-Eul،Seoul میں یہ کام کرتے ہیں۔
(male) Tae-Eul “مرد اپنا نام کاروبار میں ترقی یا زیادہ رقم کمانے کیلئے تبدیل کرتے ہیں، مگر میرے پاس آنیوالی خواتین اکثر غیرشادی شدہ یا مطلقہ ہوتی ہیں، اور وہ اپنا نام شوہر کی تلاش کیلئے تبدیل کرانے آتی ہیں”۔
ان کا کہنا ہے کہ تاریخ پیدائش سے مناسبت نہ رکھنے والا نام بدقسمتی کا سبب بنتا ہے، جبکہ نئے نام کے ساتھ لوگ خود کو زیادہ خوش قسمت تصور کرتے ہیں۔سپریم کورٹ کے مطابق گزشتہ دہائی کے دوران سات لاکھ سے زائد کورین شہریوں نے قانونی طور پر اپنا نام تبدیل کیا۔Grace Chung، Seoul National University میں خاندانی امور پڑھاتی ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ نوجوان کورین لڑکیوں پر شادی کرنے کا بہت دباﺅ ہوتا ہے۔ان کے مطابق کورین ثقافت میں غیر شادی شدہ خاتون کو شادی شدہ خواتین کے مقابلے میں کمتر سمجھا جاتا ہے۔تیس سال کی Grace Chung خود کنواری ہیں اور انہیں بھی اس چیز کا تجربہ ہوچکا ہے۔
(female) Grace Chung “ہر شخص کے ذہن میں یہ خیال بیٹھ چکا ہے کہ جلد شادی کرنا ہی بہتر ہے۔ اسی سے زندگی خوشگوار گزرتی ہے۔ اگر کوئی شادی شدہ نہ ہو تو ہر شخص جاننا چاہتا ہے کہ اس نے ایسا کیوں نہیں کیا۔ اور پھر وہ سب کوشش کرتے ہیں کہ اس خاتون کو خوشی کے راستے پر چلایا جائے”۔
تاہم بہت سی خواتین بغیر کسی دباﺅ کے بھی اپنا نام تبدیل کردیتی ہیں۔ 27 سالہ Roh Hee-seung نے پانچ سال قبل ایسا کیا۔
(female) Roh Hee-seung “ماضی میں مجھے چند خراب تجربات کا سامنا ہوا، جس کے بعد مجھے محسوس ہوا کہ میرا پرانا نام میرے لئے بدقسمتی کا سبب بن رہا ہے، میرا نیا نام تو میرے لئے خوش قسمتی کا سبب بنا ہے”۔
Roh Hee-seung کی رواں سال کے آخر میں شادی ہورہی ہے، کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ نیا نام اختیار کرنا حالات سے فرار کے مترادف ہے۔ Jasper Kim، جنوبی کوریا میں Asia-Pacific Global Research Forum کے سربراہ ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا کی تیزرفتار اقتصادی ترقی نے ہر شخص پر دباﺅ بہت بڑھا دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ نیا نام بیشتر افراد کی زندگی آسان بنا دیتا ہے۔
(male) Jasper Kim ” میرے خیال میں کسی اور نام کا استعمال کافی مثبت اثرارت مرتب کرتا ہے۔ اس سے روزمرہ کی زندگی میں ایک تبدیلی کا احساس ہوتا ہے، اور لوگوں کو مسائل سے پیچھا چھڑانے میں مدد ملتی ہے۔ میرے خیال میں کورین جب اپنی زندگیوں میں بہت دباﺅ اور مصروفیت محسوس کرتے ہیں تو وہ نام تبدیل کرکے کسی اور شخص کی زندگی کو اپنا لیتے ہیں، یہ خیال لوگوں کو بہت پرکشش محسوس ہوتا ہے”۔
Tae-Eul کے مطابق کورین عوام نئے نام سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کرلیتے ہیں۔
(male) Tae-Eul “بہت سے افراد کا خیال ہوتا ہے کہ وہ ایک بار پھر سے نئی زندگی شروع کرنے لگے ہیں، انہیں لگتا ہے کہ ان کی زندگیاں بہت خراب ہوچکی ہیں، تاہم حقیقت تو یہ ہے کہ زندگی اتنی خراب نہیں، بلکہ زندگی میں تلخیوں کی وجہ حالات سے نمٹنے کی صلاحیت نہ ہونا ہوتی ہے۔ میرا سوچنا ہے کہ لوگوں کی جانب سے خراب حالات پر نام تبدیل کرنا افسوسناک امر ہے، لوگوں کو حالات سے نمٹنے کا اہل بننا چاہئے”۔
اس کے برعکس Yu Do-hyung اپنے نام کی تبدیلی پر خود کو زیادہ پراعتماد محسوس کرنے لگی ہیں۔
(female) Yu Do-hyung “اب میں خود کو زیادہ مستعد محسوس کرنے لگی ہوں، نئے نام سے زندگی تو مکمل طور پر نہیں بدلتی تاہم اس سے مجھے ایک نئی طاقت اور توانائی حاصل ہوئی ہے۔ میرے خیال میں نئے نام نے میری ذات کو زیادہ بہتر بنادیا ہے”۔
مگر وہ ابھی اپنے آئیڈیل کو تلاش نہیں کرپائی ہیں۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply