Written by prs.adminJuly 28, 2013
Pakistani Women Not Safe in Government Safe House – پاکستانی دارالامان
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
پاکستان میں خواتین کیلئے اپنی پسند کی شادی کا فیصلہ آسان نہیں، اور اگر وہ ایسا کریں تو انہیں خاندان کیلئے باعث شرم قرار دیدیا جاتا ہے اور اکثر وہ غیرت کے نام پر قتل بھی ہوجاتی ہیں۔ ایسی متاثرہ خواتین حکومت کی قائم کردہ پناہ گاہ دارالامان میں پناہ لیتی ہیں۔ اسی بارے میں سنتے ہیںآج کی رپورٹ
ثمینہ”میں نے ایسا سوچا تو نہیں تھا مگر میں اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے اپنے ایک کزن کی محبت میں گرفتار ہوگئی، جو ہمارے قصبے میں گھومنے آیا تھا۔ میرے والدین مجھے اس سے شادی کی کبھی اجازت نہیں دیتے، اسی لئے ہم نے اسلام آباد بھاگ جانے کا فیصلہ کیا”۔
مگر اسلام آباد پہنچ جانے کے باوجود 26 سالہ ثمینہ بی بی اور ان کے شوہر کے مسائل ختم نہیں ہوسکے، ثمینہ کے گھروالوں نے اس کے شوہر کیخلاف اغوا کا مقدمہ درج کرادیا اور وہ خود اپنے ہی خاندان کے ہاتھوں قتل ہونے سے بچنے کی کوشش کررہی ہے۔ عدالت نے ثمینہ کو راولپنڈی میں واقع دارالامان بھیج دیا ہے۔
ثمینہ کو دارالامان میں ایک سال سے زائد عرصہ ہوچکا ہے اور یہاں موجود اکثر خواتین کی ایک ہی کہانی ہوتی ہے۔ ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق ایک ہزار خواتین و لڑکیاں گزشتہ سال غیرت کے نام پر قتل کردی گئی تھیں۔اسی طرح کے قتل غیرقانونی ہیں مگر نواحی و قبائلی علاقوں میں یہ رسوم ابھی بھی موجود ہیں، اور ایسی متاثرہ خواتین جن کے مقدمات عدالتوں میں زیرسماعت ہوتے ہیں، انہیں دارالامان بھیج دیا جاتا ہے۔
اس پناہ گاہ میں خواتین کو سلائی کڑھائی اور ایسے ہی دیگر گھریلو امور کی تربیت بھی دی جاتی ہے، تاہم یہاں اکثر خواتین خود کو بے بس محسوس کرتی ہیں۔ جس جگہ ثمینہ موجود ہے وہ تیس افراد کیلئے قائم کی گئی تھی مگر اس وقت یہاں اسی خواتین مقیم ہیں، یہی وجہ ہے کہ ثمینہ کافی مشکل کا سامنا کررہی ہیں۔
ثمینہ”یہاں رہنا شامت اعمال کی حقیقی مثال ہے، اس جگہ کا مقصد مصیبت میں گھری خواتین کو پناہ فراہم کرنا ہے، مگر یہاں کا عملہ ہمارے ساتھ قیدیوں جیسا سلوک کرتا ہے، ہمیں ووکیشنل ٹریننگ دینے کا وعدہ کیا گیا ہے مگر یہاں تیکنیکی سہولیات محدود ہیں، جبکہ کھانا بھی اچھا نہیں ہوتا۔ گھر کے اندر ہونے کے باوجود ہم پر مرد عملے کی جانب سے جنسی حملے کا خطرہ ہوتا ہے، میری کچھ سہیلیوں نے بتایا ہے کہ عملے کے کچھ افراد یہاں خواتین کو جسم فروشی پر بھی مجبور کرتے ہیں”۔
عالمی اداروں نے ملک بھر میں قائم پندرہ حکومتی پناہ گاہوں میں صورتحال بہتر بنانے کیلئے دباﺅ ڈالا ہے، کچھ این جی اوز نے ان متاثرہ خواتین کی مدد کیلئے اپنی پناہ گاہیں قائم کرلی ہیں،پچاس سالہ وکیل ضمیر عباسی کا کہنا ہے کہ حالات کو بہتر بنایا جانا چاہئے۔
ضمیر عباسی”پناہ گاہ ایک اچھا آئیڈیا ہے، مگر حالات بہتر بنانے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے، بے بس خواتین کو ان کے اندر متعدد مشکلات کا سامنا ہے اور حکومت کو ان پر قابو پانا چاہئے”۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ صورتحال سے باخبر ہے، تاہم راولپنڈی دارالامان کے سربراہ افضل خان کا کہنا ہے کہ ہمارا بجٹ بہت محدود ہے۔
افضل خان”ہم دارالامان میں موجود خواتین کیلئے محدود وسائل کے باوجود سہولیات بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں، تاہم حکومت ان پناہ گاہوں کو جدید بنانے میں دلچسپی نہیں رکھتی”۔
ثمینہ کا مقدمہ ابھی بھی زیرسماعت ہے، اور ایسے مقدمات عام طور پر دو سال سے زائد عرصے تک چل ہی جاتے ہیں۔ عدالت ہی ثمینہ کی قسمت کا فیصلہ کرے گی کہ وہ اپنے شوہر رہے گی یا اسے والدین کے پاس واپس جانا پڑے گا۔
ثمینہ”میری ایک ہی خواہش ہے اور میں اسے جلد از جلد پورا کرنا چاہتی ہوں، وہ یہ کہ میں اپنے شوہر کے ساتھ ملکر دوبارہ نئی زندگی شروع کرنا چاہتی ہوں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |