Pakistani Artist پاکستانی فنکار
کیا آپ مستانہ کو جانتے ہیں؟ نہیں بھی جانتے تو کیا فرق پڑتا ہے؟ پنجاب کے کمرشل تھیٹر، ٹی وی اور فلم کے ذریعے لاکھوں لوگوں کے پیٹ میں بل ڈالنے والا مستانہ دس اپریل 2011ءکو57 برس کی عمر میں بہاولپور کے وکٹوریہ ہسپتال میں غربت اور کینسر کے ہاتھوں مرگیا۔مستانہ کے مرنے کے پانچ روز بعدیعنی پندرہ اپریل کو کمرشل تھیٹر اور فلم کامیڈی کا ایک اور بادشاہ ببو برال52 برس کی عمر میں جگر کے کینسر، شوگر اور پیسے کی تنگی کی تاب نہ لاتے ہوئے مرگیا۔پاکستان بھر میں ایسے فنکاروں کی کہانیاںعام ہیں۔ خالد خٹک پی ٹی وی پشاور میں 17 برس سے کام کررہے ہیں، وہ اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کررہے ہیں۔
پاکستان میں دوطرح کے فنکار موجود ہیں، ایک جو سرکاری یا نجی اداروں میں ملازمتیں کرنے کے ساتھ ساتھ اضافی آمدنی کیلئے ٹی وی یا دیگر شعبوں میں کام کررہے ہیں۔ایسے اداکاروں کی تعداد 50سے 60 فیصد ہے، جو حقیقی فنکاروں کا حق مارکر انکا کام لیتے ہیں۔ایسے افراد کے پاس ٹی وی یاریڈیو پر کام کرنے کیلئے اپنے اداروں کا باقاعدہ اجازت نامہ نہیں ہوتا۔ دوسرے کل وقتی فنکار ہیں، جن میں سے بیشتر مالی مشکلات سے دوچار ہیں۔ کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے منظور صابربھی ان میں سے ایک ہیں۔ منظور 1980ءکی دہائی سے سرکاری ٹی وی یا ریڈیو وغیرہ میں کام کررہے ہیں، اسکے باوجود مالی لحاظ سے انہیں کافی مشکل حالات کا سامنا رہتا ہے۔
سندھ کی صوفی موسیقی کے بادشاہ سہراب فقیر، دو سال پہلے دل اور جگر کے عارضے میں مبتلا ہو کرمقامی معالجوں کے دھکے کھاتے کھاتے 73 برس کی عمر میں دنیا فانی سے گزر گئے،حالانکہ حکومت نے انہیںپرائڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا تھا۔سندھ کے ایک اور معروف لوک گلوکار الن فقیر پرائڈ آف پرفارمنس، شاہ لطیف ایوارڈ اور دیگر کئی اعزازات حاصل کرنے کے باوجود غربت کی نذر ہوگئے۔تھر کی کوئل کا خطاب رکھنے والی مشہور لوک فنکارہ مائی بھاگی بھی کچھ ایسے ہی حالات کا شکار ہو کر چل بسی تھیں۔سندھ کی ایک بڑی لوک فنکارہ زینت شیخ کو بڑھاپے اور ناقدری نے ٹھٹھہ کی گلیوں میں بھیک منگوا دی ۔پھر ریڈیو پاکستان والوں نے ترس کھا کر اس کے لیے بینیفٹ شو کیا اور وظیفے کا بھی اعلان کیا۔کچھ ایسے ہی فنکاروں کی کسمپرسی کا احوال ٹھٹھہ میں پی پی آئی کے نمائندے حافظ مشتاق میمن بتارہے ہیں۔
صفی اللہ عرف لہری جن کے کٹیلے اور شگفتہ فقروں کے بغیر60 ءاور 70 ءکے عشرے میں کوئی بھی پاکستانی اردو فلم کامیاب نہیں تھی،پچھلے 25برس سے کراچی کے ایک فلیٹ میں شوگر کے باعث ایک پاو¿ں کٹوا کر مفلوج پڑے ہےں۔مالا بیگم کو نورجہاں کے بعدپاکستان فلم انڈسٹری کی دوسری بہترین آواز ہونے کا اعزاز حاصل رہا ہے،لیکن وہ قابل رشک عروج کے بعد زوال کی تلخیوں کو نہ سہہ سکیں اور محض 50برس کی عمر میںچھ مارچ 1990ءکو منوں مٹی تلے جا سوئیں۔
پشتو لوک گلوکاری کا چہرہ معشوق سلطان ہیں۔ان کا ایک بیٹا مقدمے بازی کا شکار ہے اور معشوق سلطان پشاور کے چغل پورہ میں کرائے کے مکان میں ذیابطیس کے مرض سے لڑ رہی ہیں۔منفرد پشتو لوک آواز زرسانگہ کا گھر سیلاب نے کھا لیا۔عمران خان نے اسے گھر بنوا کر دینے اور صوبائی حکومت نے امداد دینے کا اعلان کیا ہے، لیکن زرسانگہ آج بھی عادتِ خانہ بدوشی سے مجبور ہے۔زرسانگہ اور ایسے ہی چندفنکاروں کے بارے میں پشاور سے پی ٹی وی کیلئے سترہ برسوں سے کام کرنیوالے خالد خٹک بتارہے ہیں۔
پاکستان میں حکومت یا عوامی سطح پر فنکاروں کی خدمات کو صحیح معنوں میں سراہا نہیں جاتا۔لاہور اور کراچی میں تو فنکاروں کو پرائیویٹ پروڈکشن کی بدولت کافی سہولیات دستیاب ہوگئی ہیں، مگر پشاور اور کوئٹہ جیسے چھوٹے شہروں میں فنکار پی ٹی وی یا ریڈیو پاکستان کے ہی محتاج ہیں۔شمیم بیگم 35سال سے کوئٹہ سینٹر میں کام کررہی ہیں اور حال ہی میں انہیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے، مگر دل کی مریضہ ہونے کے باوجود کوئی امداد نہ ملنے کے باعث وہ بیماری کی حالت میں ریکارڈنگ کرانے پر مجبور ہیں۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply