North Korea missile plans overshadow nuclear summit شمالی کوریا کے میزائل پلان کے سیکیورٹی کانفرنس پر سائے
(SK Nuclear Summit) جنوبی کورین جوہری کانفرنس
گزشتہ دنوں جنوبی کوریا میں عالمی جوہری سیکیورٹی کانفرنس کا انعقاد ہوا ، تاہم کانفرنس پر شمالی کوریا کی جانب سے خلاءمیں میزائل بھیجنے کا اعلان ہی چھایا رہا۔
شمالی کوریا نے پندرہ اپریل کے بعد ایک راکٹ تجربے کا اعلان کیا ہے، جس کے بارے میں مبصرین کا کہنا ہے کہ طویل فاصلے تک مار کرنیوالے میزائلوں کی ٹیکنالوجی کا تجربہ ہوگا۔ اس خدشے کے باعث جنوبی کورین صدر Lee Myung-bak عالمی جوہری کانفرنس کے دوران شمالی کوریا پر برس اٹھے۔
(male) Lee Myung-bak “اگرچہ شمالی کوریا اس کانفرنس کے ایجنڈے میں شامل نہیں، مگر جب بھی وہ اپنے ہتھیاروں اور میزائل پروگراموں کا اعلان کرتا ہے، عالمی رہنماءاس پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں”۔
اس عالمی کانفرنس میں دنیا بھر میں پچاس سے زائد رہنماءشریک ہوئے، جس کا مقصد جوہری مواد کے تحفظ کو یقینی بنانا اور نیوکلئیر دہشتگردی کی روک تھام وغیرہ تھا۔ کانفرنس کی توجہ کسی ایک ملک کے جوہری پروگرام پر نہیں تھی، تاہم جنوبی کورین صدر نے اس موقع کو شمالی کوریا کے بہترین مفاد میں قراردیتے ہوئے کہا کہ وہ عالمی برادری سے تعاون کرکے اپنے جوہری عزائم کو ختم کردے۔ شمالی کوریا نے دھمکی دی تھی کہ کانفرنس کے دوران اس کے جوہری ہتھیاروں کا معمولی ذکر بھی جنگ کا اعلان سمجھا جائیگا، تاہم یہ انتباہ عالمی رہنماﺅں کو اس معاملے پر آواز اٹھانے سے نہیں روک سکا۔ باراک اوبامہ امریکہ کے صدر ہیں۔
باراک اوبامہ(male) “کوریا میں آکر میں Pyongyang کی قیادت سے براہ راست بات کرنا اور انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ امریکہ کا انہیں محصور کرنے کا کوئی ارادہ نہیں”۔
امریکی صدر نے شمالی کوریا پر زور دیا کہ وہ اپنی سوچ کو تبدیل کرے۔
باراک اوبامہ(male) “میں شمالی کوریا کو بتانا چاہتا ہوں کہ جوہری ہتھیاروں کی خواہش سے وہ مکمل سیکیورٹی حاصل نہیں کرسکتے، بلکہ اس سے اگر وہ دنیا میں وقار حاصل کرنے کے خواہشمند ہیں ، تو اسکی جگہ وہ تنہا اور محصور ہوتے چلے جائیں گے۔ اسکی وجہ سے شمالی کوریا کو سخت پابندیوں اور مذمت کا سامنا کرنا پڑے گا”۔
انھوں نے کہا کہ شمالی کوریا اپریل میں اپنے راکٹ منصوبے کو ترک کرکے عالمی سطح پر عزت حاصل کرسکتا ہے۔طویل فاصلے تک مارکرنیوالے میزائل کا مطلب یہ ہوگا کہ شمالی کوریا کے جوہری ہتھیار امریکہ سمیت متعدد ممالک کیلئے خطرہ بن جائیں گے، تاہم شمالی کوریا امریکی صدر کی اپیل سے زیادہ متاثر نظر نہیں آتا۔Duyeon Kim واشنگٹن میں Center for Arms Control and Non-Proliferation کیلئے کام کرتی ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ راکٹ منصوبے کا فیصلہ سیاسی اور قومی سطح پر شمالی کوریا کی نظر میں فخر کا مقام ہے۔
(female) Kim 2012″ءشمالی کوریا کیلئے انتہائی اہم برس ہے، پندرہ اپریل کو شمالی کوریا کے بانی Kim Il Sung کا 100 واں یوم پیدائش ہے، یہ شمالی کوریا کیلئے انتہائی اہم یوم تعطیل ہوتا ہے۔ تو اگر ہم ان کی مقامی صورتحال کو نظر میں رکھےںتو کوئی بھی شخص یہ نہیں سوچ سکتا ہے کہ شمالی کوریا اپنے راکٹ منصوبے کو روک دے گا”۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ راکٹ منصوبے پر پیشرفت جاری ہے، اس کا اصرار ہے کہ ہمیں خلائی ٹیکنالوجی کو ترقی دینے کا حق حاصل ہے۔تاہم متعدد تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صرف شمالی کوریا ہی واحد ملک ہے جو سمجھتا ہے کہ یہ سیٹلائٹ لانچ کرنے کا منصوبہ ہے، جبکہ دیگر ممالک تو اسے طویل فاصلے تک مار کرنیوالے میزائل کا تجربہ ہی تسلیم کرتے ہیں۔ Kim کا کہنا ہے کہ اگر راکٹ منصوبے پر عمل ہوا تو عالمی برادری کے پاس زیادہ آپشنز نہیں ہوں گے۔ امریکہ پہلے ہی شمالی کوریا کیلئے خوراک کی امداد معطل کرچکا ہے، جو اس نے راکٹ منصوبے کے اعلان سے قبل Pyongyang کو دینے کا وعدہ کیا تھا۔Park Jung-eun جنوبی کوریا کے ایک گروپ People’s Solidarity for Participatory Democracy کی رکن ہیں۔ انھوں نے جوہری کانفرنس کے خلاف مہم چلاتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی کوریا اس وقت تک خود کو مظلوم سمجھتا رہے گا، جب تک امریکہ اپنی جوہری چھتری کا سایہ جنوبی کوریا اور جاپان کو فراہم کرے گا۔
(female) Park “ہم بھی چاہتے ہیں کہ شمالی کوریا اپنے جوہری پروگرام سے دستبردار ہوجائے، تاہم جب تک یہ ملک جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک سے گھرا رہے گا، جیسے چین، روس اور امریکہ وغیرہ، تو اس کو دیکھتے ہوئے ہم کیسے سوچ سکتے ہیں کہ وہ شمالی کوریا اپنے عزائم سے پیچھے ہٹ جائیگا”۔
تاہم امریکی صدر کوریائی خطے کی صورتحال میں مثبت پیشرفت کیلئے پرامید ہیں۔
اوبامہ” (male) کوریا میں امن کا قیام آسانی یا قربانیاں دیئے بغیر نہیں آسکتا، تاہم غلطیاں نہ کی جائیںتو ایسا ہوکر رہے گا اور جب ایسا ہوجائیگا تو ایسی تبدیلیاں ہونگی جو ابھی ناممکن نظر آتی ہیں۔ تمام سرحدی چیک پوسٹیںخالی ہوجائیں گی اور برسوں سے بچھڑے ہوئے خاندان پھر اکھٹے ہوسکیں گے۔ جس کے بعد کورین عوام مکمل طور پر آزاد ہوجائیں گے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | |||||
3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 |
10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 |
17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 |
24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
31 |
Leave a Reply