Written by prs.adminSeptember 17, 2012
(New Hope for Bhopal Gas Victims)بھوپال گیس سانحہ
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Social Issues Article
بھارتی شہر بھوپال میں امریکی کمپنی کے پلانٹ سے پیش آنیوالا گیس سانحہ دنیا کے چند بڑے صنعتی سانحات میں سے ایک مانا جاتا ہے۔اس واقعے کے برسوں بعد بھی آلودہ ہوا اور پانی کے باعث لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے، تاہم گزشتہ ماہ بھارتی سپریم کورٹ نے حکومت کو تمام زہریلا مواد تلف کرنے کا حکم دیا ہے۔
ریحانہ بھوپال کے علاقے Atal Ayub میں واقع اپنے گھر میں ہینڈپمپ سے پانی سے نکال رہی ہیں۔ یہ علاقہ امریکی کمپنی Union Carbide کی اس کیڑے مار ادویات تیار کرنے والی فیکٹری کے ساتھ ہے، جہاں 1984ءمیں گیس حادثہ پیش آیا تھا۔ ہینڈ پمپ سے نکلنے والا پانی زرد اور بدبودار ہے۔
ریحانہ(female) “ہم Union Carbide کے باعث آلودہ ہونے والا پانی پینے پر مجبور ہیں۔ ہم حکومت سے صاف پانی کی فراہم کا مطالبہ کرتے ہیں، اس آلودہ پانی کے باعث بچوں کو مسائل کا سامنا ہے۔ یہاں بچے پیدائشی معذوریوں کے ساتھ پیدا ہتے ہیں، جبکہ متعدد خواتین کینسر کے مرض میں مبتلا ہوچکی ہیں”۔
اس فیکٹری کے ارگرد تیس ہزار سے زائد افراد رہائش پذیر ہیں۔ایک بھارتی ادارے کی تحقیق کے مطابق اس علاقے میں پانی میں زہریلا مواد عالمی طے کردہ معیار سے چالیس گنا زائد ہے۔
1984ءکی امریکی ٹی وی سی این این کی وڈیو میں فیکٹری سے گیس کو خارج ہوتے دکھایا جارہا ہے۔اس حادثے کے دوران فیکٹری سے چالیس ٹن زہریلی گیس خارج ہوئی، جس کے نتیجے میں سات ہزار افراد فوری طور پر ہلاک ہوگئے، جبکہ لاکھوں افراد مختلف امراض کا شکار ہوکر گزشتہ برسوں میں مرچکے ہیں۔ اس سانحے کے اٹھائیس سال بعد بھی زیرزمین پانی زہریلا ہے۔علاقے کی ایک رہائشی رشیدہ بی کا کہنا ہے کہ صرف پانی ہی مسئلہ نہیں۔
رشیدہ(female) “اس فیکٹری کے ارگرد رہنے والی لڑکیاں شادی کے بعد بہت مشکل سے ماں بن پاتی ہیں، اگر ان کے ہاں بچے کی پیدائش ہوبھی جائے تو بھی ان میں پیدائشی طور پر کئی مسائل ہوتے ہیں۔ اکثر لوگ تو ان لڑکیوں سے شادی کیلئے ہی تیار نہیں ہوتے،یہی وجہ ہے کہ صرف لڑکیاں ہی نہیں والدین کوبھی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے”۔
تین سال قبل ایک فلاحی ادارے Sambhavna Trust نے اس علاقے میں رہائش پذیر بیس ہزار افراد پر ایک تحقیق کی، جس سے معلوم ہوا کہ یہاں پیدائشی معذوریوں کی شرح خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے، ایک اور تحقیق کے مطابق یہاں پیدا ہونے والے ہر پچیس میں سے ایک بچہ بالائی لب کے بغیر پیدا ہوتا ہے، ان کے سر چھوٹے ہوتے ہیں جبکہ دیگر پیدائشی معذوریاں بھی عام ہیں۔ Rachna Dhingra ایک این جی او Bhopal Group of Information and Action کیلئے کام کرتی ہیں۔
رچنا(female) “امریکی فیکٹری کی شمالی سمت میں رہنے والے پچیس ہزار سے زائد افراد تاحال آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔ اس پانی میں ایسے خطرناک کیمیکل موجود ہیں جو خون کے کینسر اور خون میں پائے جانے والے سفید ذرات کی کمی کا سبب بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس پانی میں مختلف زہریلی دھاتیں بھی شامل ہیں جو پیدائشی معذوریوں کا سبب بنتی ہیں”۔
زہریلے پانی کے خلاف کئی برسوں سے عوام کی جانب سے احتجاج ہورہا ہے مگر اس حوالے سے سرکاری طور پر خاموشی ہے۔ تاہم گزشتہ ماہ بھارتی سپریم کورٹ نے حکومت کو چھ ماہ کے اندر زہریلا مواد تلف کرنے کا حکم سنایا، مگر اب تک حکومت کی جانب سے کوئی اقدام دیکھنے میں نہیں آیا۔رواں سال کے شروع میں ایک جرمن کمپنی نے زہریلا مواد تلف کرنے کی پیشکش کی تھی۔گیس سانحے و بحالی نو کے ریاستی وزیر Babulal Gaur نے حکومت کو یہ پیشکش قبول کرنے کی تجویز دی ہے۔
(male) Babulal Gaur “مدھیہ پردیش حکومت مرکز کو ایک مراسلہ بھیجے گی، جس کے بعد محکمہ petrochemicals باقی کام کی نگرانی کرے گا۔ ہم غیرملکی ادارے کے ساتھ براہ راست اس کام میں شامل نہیں ہوں گے”۔
اس سلسلے میں حکومت امریکی کمپنی Dow Chemical سے صفائی کے اخراجات لینا چاہتی ہے، اس کمپنی نے دس برس قبل Union Carbid کو خرید لیا تھا۔ عبدالجبار ایک این جی او کے سربراہ ہیں، جو برسوں سے گیس سانحے کے متاثرین کیلئے جدوجہد کررہی ہے۔
عبدالجبار(male) “امریکی کمپنی کی فیکٹری میں اب بھی ہزاروں ٹن زہریلا مواد پڑا ہوا ہے، ہم جرمن کمپنی کی جانب سے زہریلا مواد تلف کرنے کی پیشکش کے خلاف نہیں، تاہم ہم چاہتے ہیں کہ صفائی کے اخراجات Dow Chemicals سے حاصل کئے جائیں”۔
بھوپال کے عوام صفائی کے علاوہ دیگر مطالبات بھی کررہے ہیں، Sambhavna Trust سے تعلق رکھنے والے Satinath Sarangi اس بارے میں بتارہے ہیں۔
(male) Satinath Sarangi “امریکہ میں ڈاﺅ کیمیکل نے Union Carbide کی مختلف فیکٹریوں میں حادثات سے متاثر ہونے والے افراد کو معاوضہ ادا کیا ہے، ڈاﺅ کیمیکل نے ان تمام حادثات کی ذمہ داری بھی قبول کی، تاہم بھوپال کے معاملے میں وہ ایسا کرنے سے منکر ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply