Written by prs.adminSeptember 4, 2012
(Nepal Private Schools with Western Names Under Attack ) نیپالی اسکولوں کے مغربی ناموں کا تنازعہ
Asia Calling | ایشیا کالنگ . General Article
نیپال میں بیشتر نجی اسکولوں کے ناموں یورپی طرز کے ہیں، مگر اب حکومت ان کو تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ اس نے اس طرح کے ناموں پر پابندی عائد کرتے ہوئے اسے نیپالی ثقافت کیلئے مضر قرار دیا ہے۔
نیپالی تعلیمی نظام کا تمام تر انحصار غیرملکی امداد پر ہے، دارالحکومت کھٹمنڈو میں ڈھائی سو کے لگ بھگ نجی اسکولوں کے نام یورپی ہیں، جو طالبعلموں اور بیرونی فنڈز دینے والے اداروں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ ان اسکولوں میں بین الاقوامی نصاب پڑھایا جاتا ہے، جبکہ فیسیں بہت زیادہ ہیں۔ ان اسکولوں کے نام تاریخی شخصیات جیسے آئن اسٹائن، مقامات فلوریڈا وغیرہ پر رکھے جاتے ہیں، تاہم نیپال کی حکمران ماﺅ نواز پارٹی کو یہ رجحان پسند نہیں۔ اس جماعت کے طلبہ ونگ نے ان اسکولوں کی بندش کیلئے اقدامات شروع کردیئے ہیں۔
کھٹمنڈو میں ہونیوالی پریس کانفرنس میں طلبہ ونگ کے کوآرڈنیٹر Sharad Rasayeli نے غیرملکی ناموں والے چالیس اسکول بندکرانے کا مطالبہ کیا۔
(male) Sharad Rasayeli “اسکولوں کے ناموں سے قومیت کا اظہار ہوتا ہے، تاہم ہمارے ملک میں متعدد تعلیمی ادارے غیرملکی شہروں یا شخصیات وغیرہ کے نام استعمال کرتے ہیں۔ یہاں ایک لیورپول اسکول ہے جس کا لوگو بالکل برطانیہ کے معروف فٹبال کلب لیورپول جیسا ہے، ان اداروں کے مالکان غیرملکی نام رکھ کر بچوں کے والدین سے زیادہ سے زیادہ رقم حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور یہی انکا اصل مقصد ہوتا ہے”۔
طلبہ یونین کا اصرار ہے کہ انکا احتجاج پرامن ہے، مگر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ اس یونین نے تعلیمی اداروں میں توڑ پھوڑ کی ہے اور کئی جگہ تو اسکولوں کی بسوں کو بھی نذرآتش کیا۔ ماﺅ طلبہ ونگ نے Rato Bangala نامی اسکول پر بھی حملہ کیا، جس کا نام غیرملکی نہیں تھا۔ Anamolmani Poudel صحافی ہیں، انکا کہنا ہے کہ یہ احتجاج صرف قوم پرستی کو فروغ دینے کیلئے نہیں۔
(male) Anamolmani Poudel “اس احتجاج کے پیچھے سیاسی وجوہات ہیں، حال ہی میں ماﺅ نوازوں میں پھوٹ پڑی ہے اور ایک دھڑے نے سخت گیر سیاسی جماعت تشکیل دیدی ہے۔ اس جماعت کا پہلا عوامی کنونشن آئندہ چند ماہ میں ہوگا، اسی مقصد کیلئے یہ لوگ نجی اسکولوں سے چندہ مانگ رہے ہیں، جو اس سے انکار کرتا ہے اس کے اسکول کو ہدف بنالیا جاتا ہے”۔
گزشتہ دنوں وزارت تعلیم نے بھی نجی اسکولوں کے مغربی ناموں پر پابندی عائد کردی، ڈاکٹر Rosenath Pandey وزارت تعلیم کے ترجمان ہیں۔
(male) Rosenath Pandey “آپ کو یہاں پینٹاگون، وائٹ فیلڈ اور ایسے ہی متعدد ناموں کے اسکول مل جائیں گے، ہمارے تعلیمی قوانین میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اسکولوں کے ناموں میں نیپالی ثقافت کا عکس جھلکنا چاہئے، مگر نجی اسکول اس قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ کچھ کالجوں کے انگریزی نام دیکھ کر طالبعلم ان کی جانب متوجہ ہوتے ہیں، ہم نے اب تمام اسکولوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے نام تبدیل کریں”۔
تاہم نجی اسکول یہ مطالبہ ماننے کیلئے تیار نہیں۔Higher Secondery School Association کے مطابق ملک میں ساڑھے سات سو نجی اسکولوں میں سے بیشتر مغربی نام استعمال کرتے ہیں۔ یوراج شرما ایسوسی ایشن کے نائب چیئرمین ہیں۔
یوراج(male) “نئی پالیسی اچھی نہیں، کیونکہ اسکولوں کے نام ہمارے برانڈ ہیں۔ ہم کئی برسوں سے تعلیمی خدمت میں مصروف ہیں، کوئی بھی شخص ناموں کی تبدیلی قبول نہیں کرے گا۔ ایک یا دو دہائیوں سے کام کرنے والے اسکولوں سے اب تک لاکھوں طالبعلم تعلیم حاصل کرچکے ہیں، انہیں تعلیمی سرٹیفکیٹس بھی مل چکے ہیں، انکا مستقبل تو اسکولوں کے نام تبدیل ہونے سے تباہ ہوجائے گا”۔
تاہم تعلیمی ماہر ڈاکٹر Bidhyanath Koirala کا کہنا ہے کہ یہ زیادہ بڑا تیکنیکی مسئلہ نہیں۔
(male) Bidhyanath Koirala “اسکول نئے سرٹیفکیٹس تیار کرسکتے ہیں، جس پر لکھا جاسکتا ہے کہ پہلے ہمارا نام یہ تھا اور اب یہ تبدیل ہوگیا ہے۔ یہ بہت آسان ہے میری نظر میں تو یہ کوئی مسئلہ ہی نہیں۔دنیا بھر میں اس طرح کے واقعات موجود ہیں، کئی مقامات پر یونیورسٹیوں نے ہی اپنے نام تبدیل کئے مگر کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہوا”۔
مگر وائٹ گولڈ کالج سے تعلق رکھنے والی Dikshya Basne اپنے تعلیمی ادارے کا نام تبدیل نہیں کرنا چاہتی۔
(female) Dikshya Basne “نہیں اسکولوں کا نام تبدیل کرنا ٹھیک نہیں، ہم اپنے ادارے میں انگریزی پڑھاتے ہیں، تو آخر ہم اپنے اسکول کا انگلش نام کیوں نہیں رکھ سکتے؟ اسکولوں کیلئے نیپالی نام ٹھیک نہیں، میں وائٹ گولڈ کالج میں پڑھتی ہوں اور اس کو نیپالی نام دیا گیا تو وہ سننے میں اچھا نہیں لگے گا۔ خدارا ہمارے اسکولوں کو نام تبدیل کرنے پر مجبور نہ کیا جائے”۔
انیس سالہ Pratik Dhakal، Prasadi Academy میں زیرتعلیم ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ ناموں سے زیادہ اہم بات تعلیم کا معیار اچھا ہونا ہے۔
(male) Pratik Dhakal “اگر اسکولوں کا معیار اچھا نہیں تو غیرملکی نام استعمال کرنے سے کیا ہوگا؟ تاہم اگر وہ اچھی تعلیم فراہم کرنے کا وعدہ کریں تو انہیں نام برقرار رکھنے کی اجازت دی جائے۔ میں Prasadi میں پڑھتا ہوں جس کا نیپالی میں ترجمہ خدا کا تحفہ ہے، یہاں مجھے اچھی تعلیم فراہم کی جارہی ہے”۔
ہائیر سکینڈری اسکول ایسوسی ایشن حکومتی اقدامات کے خلاف جدوجہد کی تیاریاں کررہی ہے۔ یوراج شرما اس حوالے سے بتارہے ہیں۔
یوراج(male) “ہماری ایسوسی ایشن نے ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا، ہم اس معاملے پر مسلسل اجلاس کررہے ہیں، ہمارا کہنا ہے کہ حکومت کو اسکولوں کے نام تبدیل کرانے ہیں تو وہ ہمیں زرتلافی ادا کرے، ہم نے کئی برسوں تک ان اداروں پر وسیع سرمایہ کاری کی ہے، اگر زبردستی کی گئی تو حکومت کو قانونی جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply