Written by prs.adminSeptember 1, 2012
(Mumbais Police Crash the Party Town)م مبئی پولیس گردی کی زد میں
Asia Calling | ایشیا کالنگ . General Article
ممبئی کو بھارت کا ایسا شہر کہا جاتا ہے جہاں راتیں جاگتی ہیں، مگر اب وہاں راتوں کو لوگ پولیس کے ڈر کے مارے باہر نہیں نکلتے ہیں۔اپریل سے ممبئی کے ہوٹلوں سمیت ہر جگہ پولیس کے چھاپوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے جس پر مختلف حلقوں کی جانب سے تنقید بھی کی جارہی ہے۔
ممبئی کے نواح میں ایک احتجاجی ریلی نکالی جارہی ہے، جس میں شریک مرد و خواتین ایک گیت گارہے ہیں کہ لوٹا دو ہم کو ہماری راتیں، یارو کے سنگ جو گزاری ساعتیں ، جبکہ چند افراد کہہ رہے ہیں کہ ہم آزاد ممبئی چاہتے ہیں۔
ان مظاہرین میں بزرگ، ملازمت پیشہ، طالبعلم اور سماجی کارکن وغیرہ شامل ہیں۔یہ لوگ شہر کے ہوٹلوں اور دیگر مقامات پر پولیس کے چھاپوں کیخلاف نعرے بازی کررہے ہیں۔ ان میں اکیس سالہ Ankita Singh بھی شامل ہیں۔
(female) Ankita Singh “ممبئی کی نائٹ لائف پر پابندیاں سمجھ سے بالاتر ہیں۔ یہ بالکل غیر منصفانہ ہے، ممبئی کو ہمیشہ اس کی آزاد زندگی اور راتوں کی رونق کی وجہ سے جانا جاتا رہا ہے، آپ اس کو اسطرح نہیں روک سکتے”۔
ممبئی کے نئے پولیس کمشنر Arun Patnaik کی قیادت میں پولیس ٹیم نے ہوٹلوں، نائٹ کلبز اور نجی تقاریب میں چھاپے مارکر اب تک درجنوں افراد کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس ان افراد پر قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہیں۔پولیس کمشنر اپنی مہم کو جائز قرار دیتے ہیں۔
(male) Arun Patnaik “ان افراد یا ہوٹل مالکان کے پاس اس طرح کی سرگرمیوں کا اجازت نامہ نہیں، یہ لوگ مقامی رہائشیوں کو ہراساں کرتے ہیں، یہ لوگ راتوں کو مہنگی ترین گاڑیوں میں نکل آتے ہیں، ہارن بجا کر شور مچاتے ہیں اور کولڈ ڈرنکس اور دیگر سامان یہاں وہاں پھینک دیتے ہیں۔ ہمیں ہزاروں شکایات ملی تھیں جس کے بعد ہم نے اپنے کریک ڈاﺅن کا آغاز کیا”۔
پولیس چھاپوں میں سب سے متنازعہ کردار اسسٹنٹ پولیس کمشنر Vansant Dhoble کا سمجھا جاتا ہے، انہیں 1994ءمیں پولیس حراست میں ایک قیدی کی ہلاکت پر سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، جبکہ حالیہ چھاپوں کے دوران Vansant Dhoble کے ہاتھوں میں ہاکی کا ڈنڈا ہوتا ہے، اور اب لوگ اسے ایک خوفناک خواب سمجھنے لگے ہیں۔ گزشتہ ہفتے انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے کارکن Tehseen Poonawala نے اسسٹنٹ کمشنر کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔
(male) Tehseen Poonawala “اس نے جوس سینٹر جانے والے ایک شخص کو مارا، اسی طرح اس نے ایک غریب مزدور پر تشدد کیا، جو شخص بھی چھاپے کے دوران اس کے راستے میں آتا ہے وہ اسے ہاکی سے مارتا ہے، اگر نائٹ کلب غیرقانونی ہیں تو انہیں بند کردیا جائے، مگر سب کو معلوم ہے کہ حکومت ان سے تفریحی ٹیکس اور دیگر ٹیکسز لیتی ہے، تو پھر آپ لوگوں کو وہاں جانے سے کیسے روک سکتے ہیں”۔
Vansant Dhoble پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ ہر شخص کو سماجی شیطان قرار دیتا ہے، چند ماہ قبل اس نے وسطیٰ ممبئی میں ایک چھاپے کے دوران تیرہ خواتین کو گرفتار کیا، اس نے انہیں ہیومین ٹریفکنگ کا شکار قرار دیا جن کا جنسی استحصال کیا جارہا تھا۔ 26 سالہ Anamika Rao بھی ان خواتین میں شامل تھیں۔
“ (female)Anamika Rao میں اپنی سہلیوں کے ساتھ تفریح کرنے جارہی تھی، اس جگہ متعدد شادی شدہ جوڑے بھی موجود تھے، مگر پولیس نے چھاپہ مار کر لڑکوں کو تو چھوڑ دیا اور صرف لڑکیوں کو پکڑا۔ اب رہائی ملنے کے بعد میرے خاندان نے مجھے گھر سے نکال دیا اور اب میں اپنی ایک دوست کے ساتھ رہ رہی ہوں۔ اگر Dhoble کی اپنی بیٹی بھی اس ریسٹورنٹ میں ہوتی تو کیا جب بھی وہ ہمیں جسم فروش قرار دیتا؟”
مگر ہر شخص Dhoble کے اقدامات کا مخالف نہیں، Shaina NC ممبئی کی رہائشی ہیں اور وہ اپوزیشن جماعت بی جے پی سے تعلق رکھتی ہیں۔ وہ پولیس کے اقدامات کو سماجی اصلاحات قرار دیتی ہیں۔
(female) Shaina NC “جب ایک اچھا پولیس افسر اپنے فرائض سرانجام دیتا ہے تو کیا ہمیں اسے سراہنا نہیں چاہئے؟ پوری پولیس فورس آج اسسٹنٹ کمشنر پر فخر محسوس کررہی ہے، کیونکہ اس نے اصولی موقف پر ڈٹے رہنے کا فیصلہ کیا ہے، ہمارے معاشرے میں ایسی مثالیں بہت نایاب ہیں”۔
چھ برس قبل بھی ممبئی پولیس نے اسی طرز کی مہم ڈانس بارز کیخلاف شرع کی تھی اور ان سب کو بند کروادیا تھا۔ اس اقدام پر ان بارز میں کام کرنے والی لڑکیوں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی۔ Varsha Kale بار گرلز یونین کی صدر ہیں۔
(female) Varsha Kale “پولیس کریک ڈاﺅن کے باعث ڈانس بارز میں کام کرنے والی 35 فیصد لڑکیاں جسم فروشی پر مجبور ہوگئیں، اور دن کی روشنی میں گلیوں میں کھلے عام یہ کام کرنے لگیں، ان کے پاس کوئی اور راستہ جو نہیں بچا تھا”۔
متعددافراد کا کہنا ہے کہ موجودہ کریک ڈاﺅن بھی ایسے ہی منفی اثرات کا سبب بنے گا۔ بالی وڈ اداکار کبیر بیدی کا کہنا ہے کہ حکومت کو یہ کریک ڈاﺅن روک دینا چاہئے۔
کبیر بیدی(male) “ممبئی کی چوبیس گھنٹے جاگنے والا شہر کی شہرت برقرار رہنی چاہئے، ایسا شہر جہاں کوئی بھی شخص رات گئے تک کام کرسکتا ہو، یا کسی بھی وقت کھانے کیلئے باہر جاسکتا ہو۔ پولیس کی جانب سے موجودہ اخلاقیات سیکھانے کی مہم ناقابل قبول ہے، ہمیں سیاستدانوں پر دباﺅ ڈال کر انہیں احساس دلانا چاہئے کہ وہ ممبئی کو ایک پسماندہ شہر بننے سے بچائیں، انہیں ان قوانین میں تبدیلی کرنا چاہئے جو پولیس اہلکاروں کو اس طرح کے آمرانہ اقدامات کرنے کا اختیار دیتے ہیں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply