Written by prs.adminMay 18, 2013
Mounting Concern in Cambodia Over Hydropower Project – کمبوڈین ڈیم پر تحفظات
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
کمبوڈیا نے ایک متنازعہ ڈیم کی تیاری شروع کردی ہے، اگرچہ دنیا بھر میں بڑے ڈیموں پر اعتراضات سامنے آتے ہیں، تاہم اگر ماہرین کی رائے کو درست مانا جائے تو کمبوڈین ڈیم بہت زیادہ نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
بھینسوں کا ایک چھوٹا سا ریوڑ گرمی سے بچنے کیلئے دریائے سی سین کے ٹھنڈے پانی میں بیٹھا ہوا ہے، قریبی گاﺅںسریکور میں چار سو خاندان مقیم ہیں، دریاءکے جنوبی کنارے پر واقع یہ گاﺅں ایک پرسکون گوشہ سمجھا جاتا ہے، مگر اب ایسا نہیں رہے گا، کیونکہ آئندہ سال یہاں کے رہائشیوں کو نقل مکانی کرنا پڑے گی۔ اس کی وجہ یہاں تعمیر کیا جانے والا ہائیڈرو پاور ڈیم ہے، جو کے آٹھ کلومیٹر لمبا ہوگا۔دریا کے نچلے بہاﺅ پر تعمیر کئے جانے والے اس ڈیم کی وجہ سے پانی کی سطح بڑھے گی اور یہ پورا گاﺅں غرقاب ہوجائے گا۔ 37 سالہ پاٹونے اپنی پوری زندگی اس گاﺅں میں گزاری ہے۔
دیگر رہائشیوں کی طرح پا ٹو کا تعلق مقامی اقلیتی برادری لاو سے ہے، وہ ایک چھوٹے سے رقبے پر دھان کاشت کرتے ہیں اور وہ دریا پر مچھلیاں بھی پکڑتے ہیں۔انکا کہنا ہے کہ تمام مقامی افراد اپنے مستقبل کے حوالے سے فکرمند ہیں اور وہ یہاں سے جانا نہیں چاہتے۔ چار سو میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والا یہ سی سن ٹو نامی ڈیم آٹھ سو ملین ڈالرز کی لاگت سے پانچ سال میں تعمیر ہوگا۔ یہ کمبوڈیا، چین اور ویت نام کی کمپنیوں کا مشترکہ منصوبہ ہے، جبکہ اس سے دس ہزار سے زائد افراد کو اپنے گھربار چھوڑنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ اس کے علاوہ کمبوڈیا کے دیگر تین دریاﺅں پر بھی ڈیم تعمیر کئے جائیں گے، حالانکہ یہ دریا اس پورے خطے میں مچھلیوں کی افزائش نسل کیلئے بہت ہم سمجھے جاتے ہیں۔ماہر ماحولیات ڈاکٹرایرک باران نے خبردار کیا ہے کہ ان منصوبوں سے بہت زیادہ خطرات پیدا ہوجائیں گے۔
ایرک”ہماری تحقیق سے معلوم ہوا کہ اس ڈیم کی وجہ سے مچھلیوں کی پیداوار کم ہوجائے گی، کیونکہ میکونگ باریسن سے مچھلیوں کی 9.3 فیصد افزائش نسل ہوتی ہے۔ اگر یہ 9.3 فیصد اکیس لاکھ ٹن کے ہوتی ہے تو یہ واقعی بہت بڑا نقصان ہوگا۔ آسان الفاظ میں ہمیں ہر سال دو لاکھ ٹن کے نقصان کا سامنا ہوگا، جس سے آسٹریلیا بھی بری طرح متاثر ہوگا”۔
میکونگ باسن کے نشیبی حصے سے چار ممالک کے 65 ملین افراد مستفید ہوتے ہیں، ان میں بیشتر افراد کا پورا انحصار ہی تازہ پانی کی مچھلی کے شکار پر ہے، اور انہیں ڈر ہے کہ ڈیموں کے منصوبے انہیں بھوکا مار دیں گے۔ کمبوڈیا میں ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد کھانے میں دریائی مچھلی کا استعمال کرتے ہیں۔
باران”کمبوڈین عوام اس حیاتیاتی پروٹین پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں، اس ملک میں 81 فیصد تک حیاتیاتی پروٹین استعمال کی جاتی ہے”۔
کمبوڈیا اس وقت اپنی بجلی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے ویت نام اور تھائی لینڈ سے اسے درآمد کرتا ہے، تاہم بڑے ڈیموں کے مخالفین کا کہنا ہے کہ چھوٹے منصوبوں کے ذریعے ضروریات کے مطابق بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔
اب واپس سریکور گاﺅں چلتے ہیں، جہاںپا ٹو اپنی فکرمندی کا اظہار کررہے ہیں، وہ گاﺅں کے قبرستان کے حوالے سے بھی فکرمند ہیں، جو یہاں سے ایک میل دور واقع ہے۔ مقامی افراد یہاں باقاعدہ سے اپنے پیاروں کی قبروں پر دعا کرنے کیلئے آتے ہیں۔
پاٹوکا کہنا ہے کہ گاﺅں کے رہائشی اپنے پیاروں کی باقیات کو اپنے ساتھ لیکر جانے کی اجازت چاہتے ہیں، مگر لگتا ہے کہ ایسا نہیں ہوسکے گا۔ یہ ان کی نظر میں بہت اہم ہے کیونکہ انکا ماننا ہے کہ جب وہ مرجائیں گے تو اس طرح وہ اپنے آباءو اجداد سے مل سکیں گے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |