Written by prs.adminMay 31, 2012
(More than a third of anti-malarial drugs in SE Asia fake, finds study)جنوب مشرقی ایشیاءمیں ایک تہائی انسداد ملیریا ادویات جعلی
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Health Article
ایک نئی امریکی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ انسداد ملیریا کی جعلی ادویات کے باعث اس جان لیوا مرض پر قابو پانے کی جدوجہد کو ناکامی کے خطرے کا سامنا ہے۔یوایس نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ کے ماہرین کے مطابق اس وقت جنوب مشرقی ایشیاءمیں ملیریا پر قابو پانے کی ایک تہائی ادویات جعلی ہیں، جبکہ افریقہ میں بھی یہ مسئلہ سر اٹھا رہا ہے۔
ملیریا پر قابو پانے کی ادویات اس جان لیوا مرض کے خلاف انتہائی موثر سمجھی جاتی ہیں، تاہم ایک حالیہ تحقیق نے ان ادویات کے حوالے سے سنگین سوالات کو اٹھایا ہے۔ امریکہ کے یوایس انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ کے طبی ماہرین کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایشیا اور افریقہ کی مارکیٹوں میں انسداد ملیریا کی جعلی ادویات عام ہیں، یہ وہ خطے ہیں جہاں سالانہ لاکھوں افراد ملیریا کے باعث ہلاک ہوجاتے ہیں۔پروفیسر James Beeson، میلبورن کے Burnet Institute’s Centre for Immunology سے تعلق رکھتے ہیں۔
جیمز(male) “یہ انتہائی تشویشناک امر ہے اور یہ مسئلہ آج کا نہیں بلکہ بہت پرانا ہے، تاہم دنیا کے سامنے یہ سچ اب آیا ہے”۔
پروفیسر جیمز کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ دن بدن بڑھتا جارہا ہے جو انتہائی تشویشناک امر ہے۔
جیمز(male) “چند طبی تحقیقاتی رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ ملیریا کے خلاف دستیاب اکثر ادویات میں ایسے اجزاءشامل نہیں جو ملیریا کے خلاف زیادہ موثر کردار ادا کرتے ہیں۔موجودہ تحقیق میں سامنے آنے والا سچ بدقسمتی سے ہمارے لئے زیادہ حیرت انگیز امر تو نہیں مگر یہ حقیقت کہ ایک تہائی ادویات جعلی ہیں، درحقیقت بہت بہت زیادہ تشویشناک بات ہے”۔
ملیریا سے سالانہ دنیا بھر میں بیس کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوتے ہیں، جن میں سے ساڑھے چھ لاکھ سے زائد ہلاک ہوجاتے ہیں۔ماہرین کو تشویش ہے کہ جعلی اور غیرموثر ادویات سے ان ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔پروفیسر جیمز اس حوالے سے بات کررہے ہیں۔
جیمز(male) “طویل عرصے سے ان ادویات کا استعمال ہورہا ہے، اور ان کی وجہ سے ملیریا پھیلانے والے جراثیم کی قوت مدافعت بڑھ رہی ہے، اور یہ اصل ادویات کے خلاف زیادہ مدافعت دکھا رہا ہے، جس سے اصل ادویات بھی غیرموثر ثابت ہونے لگی ہیں۔ ان جعلی ادویات کے باعث ملیریا کا جراثیم طاقت ور ہورہا ہے اور اب اس پر قابو پانے کیلئے زیادہ موثر ادویات دستیاب نہیں۔مختصر الفاظ میں کہا جائے تو درحقیقت مارکیٹوں میں دستیاب جعلی ادویات اس عالمگیر مسئلے کو بڑھا رہی ہیں، یہ ہمارے لئے بہت بڑا چیلنج ہے کہ دنیا بھر میں ملیریا پر کس طرح قابو پایا جائے”۔
اسی طرح کے خیالات کا اظہار ڈاکٹر Deb Mills نے بھی کیا جو گزشتہ دودہائیوں سے ایک طبی ورکر کی حیثیت سے کام کرہی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ سب سے تشویشناک امر یہ ہے کہ ان جعلی ادویات کے باعث ملیریا کے خلاف سب سے موثر طریقہ علاج artemisinin کے خلاف جراثیم کی مدافعت بڑھ رہی ہے۔
(female) Deb “ایک ایسی دوا دستیاب ہے جسے چینی عوام نے ching-hao-su کا نام دیا ہے، اسے ایک دوا artemisinin کے ساتھ ملاکر تیار کیا گیا ہے۔ یہ واحد گولی ہے جو چند مقامات پر موثر ہے، مگر اب ملیریا پھیلانے والے جراثیم اس دوا کے خلاف بھی مزاحمت کررہے ہیں جو کہ انتہائی تشویشناک امر ہے”۔
پروفیسر جیمز کا کہنا ہے کہ اس مسئلے پر قابو پانے کیلئے متعدد اقدامات کئے جانے کی ضرورت ہے۔
جیمز(male) “دنیا بھر میں متعدد اقدامات کئے جانے کی ضرورت ہے، جبکہ قوانین کا اطلاق بھی کیا جانا چاہئے، مثلاً جعلی ادویات کو روکنے کیلئے پولیس کو سرگرم کیا جائے، تفتیش کرائی جائے اور ان ادویات کو تیار کرنے والے افراد کو پکڑ کر مناسب سزائیں دی جائیں۔ یہ انتہائی سنگین مسئلہ ہے اور میرے خیال میں اس پر قابو پانے کیلئے عالمگیر کوششیں ہونی چاہئے۔مختلف ممالک میں مقامی سطح پر اچھے اقدامات ہورہے ہیں، جن پر عالمی سطح پر عمل ہونا چاہئے۔ مثال کے طور پر ایک جگہ انسداد ملیریا ادویات مخصوص کوڈ کے ساتھ دستیاب ہیں، وہاں جو شخص بھی ان ادویات کو خریدتا ہے وہ اصل یا نقل ادویات کی شناخت موبائل فون پر ایک ایس ایم ایس کے ذریعے کرسکتا ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply