Written by prs.adminMarch 1, 2013
Indonesia Campaigns to End Open Defecation-انڈونیشین میں کھلے عام حوائج ضروریہ پر پابندی
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اب بھی دنیا میں ایک ارب سے زائد افراد کو بیت الخلاءکی سہولت دستیاب نہیں، ان افراد کی ساٹھ فیصد تعداد ایشیاءمیں مقیم ہے۔ انڈونیشیاءمیں اس حوالے سے ایک مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔
ساٹھ سالہ در سیاہ بہت شرمندہ ہیں۔
درسیاہ “ میں دریا کے کنارے حوائج ضروریہ کیلئے گئی اور وہاں مجھے پکڑ لیا گیا، ایک افسر نے مجھے دھکا دیا اور پھر مجھے پچاس سینٹس جرمانہ بھرنا پڑا”۔
درسیا ہ انڈونیشین صوبے ویسٹ نوسہ تینگوراکے ایک گاﺅں کارنگ بیگو کی رہائشی ہیں، گاﺅں کے سربراہ اسمونی کا کہنا ہے کہ لوگوں کو اس بارے میں خبردار کردیا گیا تھا۔
اسمونی ” میں نے لوگوں کو بتادیا تھا کہ وہ دریا کے کنارے پر حوائج ضروریہ کیلئے نہ جائیں، کیونکہ اب ایسا کرنے والے ہر شخص کو جرمانہ ادا کرنا کرنا پڑے گا۔ اگر آپ کے گھر میں ٹوائلٹ نہیں، تو ہمیں بتائیں، ہم اس کی تعمیر کیلئے آپ کی پوری مدد کرنے کی کوشش کریں گے”۔
یہ قانون گزشتہ برس متعارف کرایا گیا تھا اور اس کے بعد سے اب تک دس افراد پر جرمانہ عائد کیا جاچکا ہے، انڈونیشیاءکا عزم ہے کہ وہ 2014ءتک کھلے عام حوائج ضروریہ کی بری عادت کا خاتمہ کرکے رہے گا، اسی مقصد کیلئے ویسٹ نوسہ کے تمام اضلاع میں اس پالیسی پر عملدرآمد کیلئے منفرد طریقہ کار اپنایا گیا ہے۔ اخسانل خالک ایک ضلعی سربراہ ہیں۔
اخسانل خالک” مقامی سطح پر کئی قوانین موجود ہیں، جیسے لوگوں کو پکڑا جائے تو انکا مذاق اڑایا جائے اور پھر تحریری وارننگ دی جائے۔ اگر پھر بھی وہ اپنی عادت سے باز نہ آئیں تو ہم ان کے نام مساجد کے لاﺅڈ اسپیکرز کے ذریعے نشر کرتے ہیں۔ ہم ان کے نام کے ساتھ یہ بھی بتاتے ہیں کہ ہم نے ان کو وارننگ بھی دی تھی، اس طرح لوگ ان افراد کے بارے میں جان لیتے ہیں، ہمیں یقین ہے کہ یہ شرمندہ کردینے والی حکمت عملی کارآمد ثابت ہوگی”۔
دریا کے کنارے رہائش پذیر خیر النساءاس کی حمایت کرتی ہیں۔
خیر النساء ” اگر آپ یہاں سے دریا کو دیکھے تو آپ کو وہاں جگہ جگہ پوسٹرز لگے نظر آئیں گے۔ یہ وہ پوسٹرز ہیںجن کے پیچھے لوگ حوائج ضروریہ سے فارغ ہوتے ہیں”۔
تاہم ہر شخص اس خیال سے خوش نہیں، ان میں ایک اور ضلعی سربراہ زین العارفین بھی شامل ہیں۔
زین العارفین” مجھے نہیں لگتا کہ یہ ایک موثر طریقہ ہے کیونکہ اس سے تو بس لوگوں کی تذلیل ہی ہوتی ہے”۔
مقامی حکومت اس حوالے سے مزید سخت اقدامات پر غور کررہی ہیں، تاہم مقامی این جی او کے ڈائریکٹر احمد جنیدی کا کہنا ہے کہ یہ لوگوں کے حقوق کی واضح خلاف ورزی ہے۔
احمد جنیدی” آپ لوگوں پر پابندیاں ضرور لگاسکتے ہیں، تاہم آپ کسی کے انتظامی خدمات کے حقوق کو ختم نہیں کرسکتے، مثال کے طور پر شناختی کارڈ کا اجرائ، اس کا تعلق کسی شخص کے ذاتی روئیے سے نہیں ہوتا، بلکہ یہ بنیادی خدمات تک رسائی کیلئے لوگوں کا حق ہوتا ہے، اگر حکومت کی جانب سے زمین کے تحفظ کیلئے کوئی قانون جاری ہوتا ہے تو اسے عوامی جذبات کا احساس بھی رکھنا ہوگا”۔
دو ہزار دس سے ماتا رام حکومت نے کھلے عام حوائج ضروریہ پر پابندی عائد کررکھی ہے، درجنوں اضلاع کا دعویٰ ہے کہ وہاں اس عادت بد کا خاتمہ ہوچکا ہے، مگر گاﺅں کے سربراہ اسمونی کا کہنا ہے کہ بہت زیادہ تعداد میں ٹوائلٹس کی تعمیر کیلئے زمین کا حصول آسان نہیں۔
اسمونی” ہم چاہتے ہیں کہ ہر خاندان کو بیت الخلاءکی سہولت دیستاب ہو، مگر لوگوں کے گھروں میں اس کیلئے جگہیں ہی موجود نہیں، یہ گھر تو بس ان کی رہائش کیلئے ہی کافی ہیں”۔
اس وقت تک سائرہ کو اپنی ضرورت پوری کرنے کیلئے دریا کا رخ کرنا ہی پڑے گا۔
سائرہ” مجھے اپنی ضرورت پوری کرنے کیلئے دریا کا رخ کرنا پڑتا ہے، ایسا میں اکثر رات کو کرتی ہوں، اس طرح لوگ مجھے پکڑ نہیں پاتے، ہر شخص ہی ایسا کرتا ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | |||||
3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 |
10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 |
17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 |
24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
31 |
Leave a Reply