Written by prs.adminSeptember 12, 2012
(India’s Mobile Phone News Agency)بھارتی موبائل فون نیوز ایجنسی
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Science Article
بھارت کے قبائلی علاقہ جات میں لوگوں کو خبروں تک محدود رسائی حاصل ہوتی ہے، ٹی وی اور اخبارات کی محدود رسائی اور ریڈیو پر انتہائی سخت پابندی کے باعث یہاں کے رہائشی تازہ خبروں سے محروم رہتے ہیں،مگر اب ان علاقوں میں پہلی بار موبائل فونز کے ذریعے آن لائن نیوز سروس فراہم کی جارہی ہے۔
Janardan Mahto ایک شہری صحافی ہیں۔
(male) Janardan Mahto “ہمارے گاﺅں میں پینے کے پانی کے تمام ذرائع کوئلے کی کان کے باعث خشک یا ہماری پہنچ سے دور ہوچکے ہیں۔ اب لوگوں کو دو یا تین کلومیٹر دور جاکر پانی لانا پڑتا ہے۔ دریائے Damonar قریب ہی بہتا ہے مگر کان کن کمپنی نے دریا کے پانی تک ہماری رسائی ختم کردی ہے”۔
Ketulia نامی گاﺅں سے تعلق رکھنے والے Janardan Mahto نے یہ رپورٹ CGNet Swara پر ارسال کی تھی۔اس نیوز ایجنسی کو وسطی بھارتی ریاست چھتیس گڑھ کی آواز بھی کہا جاتا ہے۔Janardan Mahto نے اس رپورٹ کے ساتھ اپنا فون نمبر بھی دیتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ حکومت ان کے گاﺅں کی مدد کرے گی۔ Janardan Mahto کی طرح کے سینکڑوں شہری صحافی وسطی بھارت کے قبائلی علاقوں میں اس طرح کی رپورٹس اس نیوز ایجنسی کو بھیجتے ہیں۔ تاہم سی جی نیٹ سویرا کوئی ریڈیو، ٹی وی چینیل یا اخبار نہیں، بلکہ یہ ایک موبائل فون نیوز سروس ہے۔یہ سروس اس طرح کام کرتی ہے۔
سب سے پہلے تو لوگ ایک مخصوص نمبر پر مس کال دیتے ہیں،جس کے چند سیکنڈ بعد انہیں سی جی نیٹ کی جانب سے فون کیا جاتا ہے۔جسکے بعد شہریوں کی رپورٹ کو ریکارڈ کرلیا جاتا ہے، ایسے بیشتر شہری صحافی اپنے علاقوں سے روزانہ کی بنیاد پر رپورٹس ارسال کرتے ہیں۔ان رپورٹس میں پولیس کی بربریت، زمینوں پر قبضے اور کان کن کمپنیوں وغیرہ پر خاص توجہ دی جاتی ہے۔ ایک بار جب رپورٹ ریکارڈ ہوجاتی ہے تو ایجنسی کا عملہ ان حقائق کی جانچ پڑتال کرتا ہے، اگر اطلاعات درست ہوں تو اسے سی جی نیٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کردیا جاتا ہے۔ اس نیوز سروس میں صرف شہریوں کی ہی رپورٹس ریکارڈ نہیں ہوتیں، بلکہ اس کا اپنا عملہ بھی خبریں تیار کرتا ہے۔ اس سروس میں چار زبانوں میں خبریں ریکارڈ کرائی جاسکتی ہیں، سی جی نیٹ وسطی بھارت میں مقامی زبانوں میں خبریں فراہم کرنے والی پہلی ایجنسی ہے۔ اسکی بنیاد سابق صحافیShubhranshu Choudhary نے رکھی تھی۔وہ بتارہے ہیںکہ کس طرح وبائل فونز نے دنیا سے کٹی آبادیوں کیلئے اطلاعات تک رسائی کا دروازہ کھول دیا ہے۔
(male) Shubhranshu Choudhary “وسطی بھارت کے قبائلی عوام کا باہر کی دنیا سے رابطہ بہت محدود ہے۔ انہیں بجلی میسر نہیں، وہاں شاہراﺅں کا نظام نہ ہونے کے برابر ہے، تاہم وہاں موبائل فونز دستیاب ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ٹیکنالوجی قبائلی عوام کیلئے اطلاعات کے تبادلے اور باہر کی دنیا سے رابطہ کا سب سے بڑا ذریعہ بن چکی ہے”۔
ان قبائلی علاقوں کی بڑی آبادی ان پڑھ اور غریب ہے، چھتیس گڑھ کا رہائشی ہونے کے باعث Shubhranshu Choudhary کو معلوم تھا کہ قبائلی عوام کو خبروں تک رسائی حاصل نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دو سال قبل انھوں نے سی جی نیٹ Swara کا آغاز کیا، انھوں نے مقامی افراد کو شہری صحافی بننے کی تربیت دی اور مختلف مسائل پر رپورٹس دینے کا ماہر بنایا۔اس علاقے کے 65 فیصدافراد کے پاس موبائل فونز موجود ہیں، اسی وجہ سے یہ نیوز سروس کامیاب ہوسکی ہے۔ Shubhranshu Choudhary مزید بتارہے ہیں۔
(male) Shubhranshu Choudhary “یہ بھارت میں اس طرز کی پہلی نیوز سروس ہے، ہمارے پاس شہری صحافیوں کا ایک منظم گروپ موجود ہے، ہم جدید ٹیکنالوجی اور سی جی نیٹ کے پلیٹ فارم کے ذریعے اس علاقے میں صحافت کو درپیش مسائل کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔متعدد تجربات کے بعد ہم موبائل فونز پر دنیا کا پہلا ریڈیو چلانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ قبائلی عوام کا باہر کی دنیا سے رابطہ محدود ہے، موبائل فون ہی انہیں خبریں پہنچانے کا واحد ذریعہ ہے”۔
دو سال کے دوران سی جی نیٹ کو رپورٹس دینے والے یا سننے والے افراد کی ساٹھ ہزار سے زائد فون کالز موصول ہوئیں۔ اب تک اس کی ویب سائٹ پر نو سو سے زائد رپورٹس شائع کی جاچکی ہیں، اور متعدد خبروں کو بھارت کے مرکزی میڈیا نے بھی اپنے اخبارات یا ٹی وی چینیلز پر چلایا ہے۔ مثال کے طور پر گزشتہ برس ایک معذور شخص کو حکومت کے دیہی روزگار منصوبے کا حصہ بننے کے باوجود تنخواہ نہ ملنے کی رپورٹ کو بھارتی میڈیا نے بھی اچھالا۔سماجی کارکن اور شہری صحافی راکیش رائے نے یہ رپورٹ تیار کی تھی۔ وہ خوش ہیں کہ ان کی رپورٹ کے بعد Pitbasu Bhoi نامی اس معذور شخص کو تنخواہ ادا کردی گئی۔
راکیش(male) “ہمیں اب سرکاری حکام کی جانب سے بھی ردعمل مل رہا ہے، ان میں کچھ موبائل فونز پر ہماری رپورٹس سنتے ہیں یا انٹرنیٹ پر پڑھ کر اقدامات کرتے ہیں۔ کچھ رپورٹس کو تو مرکزی میڈیا میں شائع کیا گیا، ہم اس چیز کو ایک مثبت تبدیلی کے طور پر دیکھ رہے ہیں”۔
سی جی نیٹ کو امریکہ سے تعلق رکھنے والی ایک این جی او International Center for journalists سے فنڈز ملتے ہیں، جس سے رپورٹس دینے والے افراد کو معاوضہ دیا جاتا ہے۔ اس سروس کے آغاز میں ٹیلیفونز کی تعداد بہت کم تھی، مگر اب روزانہ تین سو سے زائد فون کالز آرہی ہیں۔Kangi گاﺅں سے تعلق رکھنے والے Bineshwar Nayak اپنے علاقے میں سڑکوں کے خراب نظام پر رپورٹ ریکارڈ کرارہے ہیں۔
(male) Bineshwar Nayak “اس علاقے کے پانچ دیہات میں پندرہ سو افراد رہائش پذیر ہیں اور ہم برسوں سے حکومت کی جانب سے یہاں سڑکوں کی تعمیر کے منتظر ہیں، تاکہ ان دیہات کو آپس میں جوڑا جاسکے۔ اس سے پہلے ہمارے گاﺅں میں اسکول نہیں تھا، جواب موجود ہے، تاہم سڑکیں نہ ہونے کے باعث نواحی دیہات کے بچے اسکول جانے سے قاصر ہیں۔ یہاں کے خاندانوں کے پاس شادی کیلئے رشتے نہیں آتے۔ سڑکیں نہ ہونا یہاں کی ترقی کیلئے سب سے بڑی رکاوٹ بن چکا ہے”۔
سی جی نیٹ کی جانب سے اپنے شہری صحافیوں کی تربیت کیلئے کلاسز کا انعقاد اکثر ہوتا ہے۔ تاہم چند شہری صحافی بغیر کسی تربیت کے بھی اپنی رپورٹس بھیجتے ہیں۔ Shubhranshu Choudhary اپنی اس سروس کو مزید فروغ دینا چاہتے ہیں اور اسے ملک بھر میں استحصال کے شکار افراد کی آواز بنانا چاہتے ہیں۔
(male) Shubhranshu Choudhary ” ہمیں اب قبائلی علاقوں سے متعدد خبریں مختلف مقامی زبانوں میں مل رہی ہیں، یہ تو ابھی آغاز ہے، ہم اس سلسلے کو محدود کرنے کے خواہشمند نہیں،ہم اس ٹیکنالوجی کو دیگر علاقوں میں بھی استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ یہ میڈیا قبائلی عوام اور غیر قبائلی افراد کے ساتھ ساتھ بھارت کے دیگر علاقوں کے غریب افراد کے درمیان ایک پل کا کام کرسکتا ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply