Written by prs.adminAugust 4, 2013
India’s Free Food Program Encourages Schooling – بھارتی اسکولوں کی فوڈ اسکیم
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
بھارت میں بچوں میں تعلیم کا شوق بڑھانے کیلئے اسکولوں میں دوپہر کے کھانے کا انتظام کیا جاتا ہے اور اس کے باعث داخلے کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔،اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
علی الصبح کا وقت ہے اور اترپردیش کے قصبے ورنداوان کے ایک باورچی خانے میں ورکرز کام میں مصروف ہیں، یہ لوگ ڈیڑھ لاکھ سے زائد طالبعلموں کیلئے کھانا بنا رہے ہیں، یہ چاول، سالن اور روٹی پر مشتمل یہ کھانا ضلع بھر کے سولہ سو اسکولوں میں تقسیم کی جائے گا۔تاہم بھارت بھر میں جاری اس اسکیم کو کافی مشکلات کا بھی سامنا ہے، مثال کے طور پر ریاست بہار میں گزشتہ دنوں بیس سے زائد طالبعلم یہ کھانا کھا کر ہلاک ہوگئے، اور اس کھانے میں زہر پایا گیا۔اس کے علاوہ بدانتطامی اور ناقص معیار وغیرہ بھی مسائل کا حصہ ہیں، تاہم ناقدین اس بات سے متفق ہیں کہ جب سے دوپہر کے کھانے کی اسکیم متعارف ہوئی ہے گزشتہ چند برسوں کے دوران بھارتی اسکولوں میں داخلے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، خصوصاً لڑکیوں کے داخلے میں،سنیل شرما شمالی بھارت کے اسکولوں میں کھانا تقسیم کرنے والی انتظامیہ میں شامل ہیں۔
شرما”اس اسکیم کو چلانا ایک بڑا چیلنج ہے، کیونکہ یہ بہت بڑی اور وسیع اسکیم ہے۔ہم اسے اچھے طریقے سے چلارہے ہیں تاکہ طالبعلموں کو بہتر معیار کا کھانا فراہم کرسکے۔ یہ اس لئے بھی مددگار ہے کہ اس سے شہریوں میں غذائی کمی کے مسائل پر بھی قابو پانے میں مدد مل رہی ہے، غذائی کمی کی وجہ غربت اور خوراک کی سپلائی میں کمی ہے”۔
ایک سرکاری اسکول کے اندر کلاس رومز بھرے نظر آتے ہیں، یہاں آنے والے تمام بچے ہی خالی پیٹ ہوتے ہیں۔ اوم ویر سنگھ اسکول کے پرنسپل ہیں۔
اوم ویر سنگھ”یہ اسکیم بچوں کیلئے بہت بڑی رحمت ہے، خصوصاً غریب بچوں کیلئے جنھیں کبھی گرم اور صحت بخش خوراک کھانے کا موقع نہیں ملا۔یہ اپنی تعلیم پر اسی وقت صحیح توجہ دے سکتے ہیں جب انہیں قوت بخش کھانا ملے گا، متعدد بچوں کیلئے تو یہ دن بھر کی واحد خوراک ہوتی ہے”۔
دوپہر کے کھانے کے موقع پر طالبعلم انتہائی پرجوش انداز میں قطار میں لگ کر اپنی پلیٹیں لیتے ہیں اور آس پاس بیٹھ جاتے ہیں۔راجواتی آٹھویں جماعت کی طالبہ ہے، اس کے والد مزدور ہیں۔
راجواتی”میرے خیال میں یہ بہت اچھا ہے، جو یہاں میری طرح بھوکے آتے ہیں ان کیلئے یہ کھانا بہت بڑی نعمت ہے، مجھے کھانے کے آخر میں ملنے والے میٹھا بہت پسند ہے”۔
سورج ایک اور طالبعلم ہیں جو گزشتہ چار برس سے اس اسکیم سے مستفید ہورہے ہیں۔
سورج”ان کھانوں میں مرچیں کم ہوتی ہیں اور یہ بہت لذیذ ہوتے ہیں۔ ہمیں گھر پر اس طرح کا کھانا نہیں ملتا اور اسی لئے ہم اسے دعوت سمجھتے ہیں، یہ کھانا ہمیں توانائی دیتا ہے اور پڑھائی پر توجہ میں مدد دیتا ہے”۔
اس اسکیم سے کم خوراکی کے مسئلے پر قابو پانے میں کافی مدد ملی ہے، اقوام متحدہ کی ہیومین ڈویلپمنٹ رپورٹ کے مطابق اس وقت 5 سال سے کم عمر 47 فیصد بھارتی بچے کم خوراکی کا شکار ہیں، اپنی فلاحی اسکیموں کیلئے حکومت نے کئی نجی کمپنیاں اور این جی اوز سے شراکت داری قائم کررکھی ہے۔ اکشے پترا بھارتی حکومت کی سب سے بڑی شراکت دار این جی او ہے، اس این جی او کے تحت آٹھ ریاستوں میں سترہ باورچی خانے کام کررہے ہیں، نارا سیمہا داسا اترپردیش میں اس کام کی نگرانی کرتے ہیں۔
داسا”جب ہم نے دیہی علاقوں میں اس پروگرام کو شروع کیا، تو یہاں اونچی اور نچلی ذات کے طالبعلموں کا بھی مسئلہ موجود تھا، ان بچوں کو نوکروں کی طرح استعمال کیا جاتا تھا، مگر اب کافی وقت گزر جانے کے بعد ہم دیکھ رہے ہیں کہ تمام بچے اکھٹے بیٹھ رہے ہیں، ذات پات کی تمام زنجیریں ٹوٹ چکی ہیں، یہ دوپہر کے کھانے کی اسکیم کا بہت بڑا کارنامہ ہے”۔
وہ مزید فوائد بھی بتارہے ہیں۔
داسا”ہم نے ایک ایجنسی سے غیرجانبدار سروے بھی کرایا ہے، جس میں دوپہر کے کھانے کے باعث طالبعلموں کی کارکردگی میں پڑنے والے فرق کا جائزہ لیا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ اس میں بہتری آئی ہے اور اسکولوں میں حاضری اور داخلے کی شرح بھی بڑھی ہے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |