Written by prs.adminFebruary 27, 2013
Indian Women Campaign to End Violence Against Women-بھارتی خواتین پر تشدد
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ہر تین میں سے ایک خاتون کو اپنی زندگی کے دوران تشدد یا جنسی زیادتی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس مسئلے پر قابو پانے کیلئے دو سو سے زائد ممالک میں ایک مہم کا آغاز ہوا ہے۔
سینکڑوں خواتین جے پور کے علاقے سٹیٹ سرکل پر جمع ہیں،یہ خواتین نعرے لگاتے ہوئے صنف نازک پر تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کررہی ہیں۔
بھنوری دیوی بھی اس ہجوم میں شامل ہیں۔
بیس برس قبل بھنوری دیوی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا، اس وقت وہ بچوں کی شادیوں کیخلاف احتجاج کررہی تھیں، چونکہ ان کا تعلق نچلی ذات سے تھا اس لئے عدالت نے زیادتی کا ذمے دار بھی بھنوری دیوی کو ہی قرار دیدیا تھا۔ تاہم ریاستی حکومت نے اس فیصلے کیخلاف اپیل دائر کی، جس کے بعد بھنوری دیوی کو انصاف دلانے کیلئے ملک گیر مہم شروع ہوگئی۔اس سانحے کو کئی برس گزر جانے کے باوجود راجھستان ہائیکورٹ میں یہ اپیل بدستور زیرالتوا ہے۔
بھنوری دیوی ” اتنے سال گزر جانے کے باوجود میری لڑائی ابھی تک ختم نہیں ہوئی، میں اپنی جدوجہد جاری رکھوں گی چاہے فیصلہ جو مرضی سامنے آئے۔ انصاف کیلئے میری جدوجہد حکومتی نااہلی کی مثال ہے۔ میں اپنی ذات کیلئے نہیں لڑ رہی بلکہ معاشرے اور تمام خواتین کیلئے جدوجہد کررہی ہوں”۔
انہیں اب بھی دھمکیاں ملتی ہیں، جبکہ جسمانی حملے بھی ہوتے رہتے ہیں۔
بھنوری دیوی “ میں ہمت نہیں ہاروں گی، میں بھارتی خواتین کو ہراساں اور ہدف بنانے کے طریقے پر مشتعل ہوں، مجھے حکومت کی غفلت پر غصہ ہے جو کوئی فیصلہ نہیں کرتی۔ میرے خیال میں ملزمان کو فوری طور پر پھانسی پر لٹکا دیا جانا چاہئے”۔
متعدد سماجی کارکن بھی بھنوری دیوی کی جدوجہد کی حمایت کرتے ہیں، ان میں ہی سے ایک آرون رائے بھی ہیں۔
آرون رائے “ وہ گزشتہ پچس یا تیس سال سے جدوجہد کررہی ہے، وہ دیہی پس منظر رکھتی ہے مگر اس کی انصاف کیلئے جدوجہد یہ بات غیراہم ہے کہ آپ کا تعلق دیہات سے ہے یا شہر سے، آپ ان پڑھ ہیں یا پڑھے لکھے، اہم امر یہ ہے کہ آپ کے اندر نظام کے خلاف لڑنے کی ہمت ہو۔ ہماری ریاستی حکومت کو اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہئے کیونکہ ایک ان پڑھ خاتون نے پوری قوم کو انصاف کیلئے اپنی جدوجہد سے چونکا دیا ہے۔ہمیں سماجی اور انتظامی سطح پر انصاف کی فراہمی کیلئے اصلاحات کی ضرورت ہے، ہمیں اس کی زندگی کے خاتمے کا انتظار نہیں کرنا چاہئے، اسے قوم اور عالمی برادری کی حمایت حاصل ہے مگر اس کے باوجود اس کی جدوجہد ختم نہیں ہوئی”۔
بھارت نے حال ہی میں جنسی زیادتی کیخلاف سخت قوانین کی منظوری دی ہے، جس کے تحت اجتماعی زیادتی یا کسی نچلی ذات کی خاتون سے زیادتی کی سزا بیس سال کی کردی گئی ہے، جبکہ کچھ حالات میں سزائے موت بھی دی جاسکتی ہے۔ تاہم بھارتی خواتین گروپس کا کہنا ہے کہ اس قانون میں مسلح افواج کے اہلکاروں کے جنسی حملوں اور شوہر کے ہاتھوں زیادتی سے متعلق قوانین بھی شامل کئے جانے چاہئے۔
راجھستان کی گورنر ماگریٹ ایلوا خواتین کیخلاف تشدد کے خاتمے کیلئے مظاہرہ کرنے والے گروپ کی قیادت کررہی ہیں۔
ششما 12 ویں جماعت کی طالبہ ہیں، انکا کہان ہے کہ تمام لڑکیوں کو بھنوری دیوی کے تجربات سے سبق سیکھنا چاہئے۔
ششما” ہم لڑکیوں کو بھی اسی بھگوان نے بنایا ہے جس نے ان درندوں کو تخلیق کیا، جو نہ صرف ہمارے جسموں کو روندتے ہیں بلکہ ہماری روحیں بھی ان کے ظلم سے کچل جاتی ہیں۔ لڑکیوں کو اپنے کام، بات یا انداز بدلنے کیلئے نہ کہا جائے، بلکہ اپنے بیٹوں کو ایک لڑکی کا احترام کرنا سیکھائے”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply