Written by prs.adminJuly 28, 2012
(Indian Kids on a Tightrope)بھارتی بازیگر بچہ
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Social Issues Article
دنیا میں سب سے زیادہ کم عمر ورکرز یعنی بچے بھارت میں موجود ہیں،یہ تعداد چھ کروڑ ہے، جو اسکول جانے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ بھارتی آئین کے تحت چودہ سال سے کم عمر بچوں کو کام کرنے کی اجازت نہیں، مگر اس پر عمل نہیں ہوتا۔ایسے ہی ایک چار سالہ بچے کے بارے میں جانتے ہیں
23 سالہ مدھو دیوی ریاست راجھستان کے شہر جے پور میں چھوٹے چھوٹے گڑھے کھود رہی ہیں، اسکے بعد مدھو ان گڑھوں میں لمبے بانس کھڑے کرکے رسیوں سے باندھ رہی ہیں۔ یہاں دراصل وہ ایک اسٹیج کھڑا کررہی ہیں جہاں ان کا چار سالہ بیٹا ارجن رام اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرے گا۔
ارجن نے لڑکیوں کا لباس پہن رکھا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کی توجہ اپنی طرف کھینچ سکے۔ارجن روزانہ ان گلیوں میں جمناسٹک کے کرتب دکھاتا ہے، اپنے خاندان کا واحد کفیل ہونے کے باعث وہ یہ محنت کرنے پر مجبور ہے۔ اس کے والد کچھ برس قبل منشیات کے استعمال کے باعث چل بسے تھے۔ ارجن کی آمدنی سے اس کے نو رکنی خاندان کا پیٹ بھرتا ہے۔ مدھو کا کہنا ہے کہ ان کی بقاءارجن کے کام پر ٹکی ہوئی ہے۔
مدھو(female) “میرا بچہ اگر رقم کما رہا ہے تو اس میں مسئلہ کیا ہے؟ جب میں چھوٹی تھی تو میں بھی اسی طرح شاہراﺅں پر اپنے فن کا مظاہرہ کرتی تھی۔ میرے شوہر بھی تنی ہوئی رسی پر رقص کرکے لوگوں کو محظوظ کرتے تھے۔ میرے والدین بھی یہی کام کرتے رہے ہیں۔ ہمیں ملازمتیں دستیاب نہیں، اور ہمارے پاس آمدنی کا کوئی اور ذریعہ بھی نہیں، اس لئے ہم اپنی زندگیوں کی بقاءکیلئے یہ کام کرتے ہیں”۔
گزشتہ برس بھارتی سپریم کورٹ نے اس طرح کے سفری سرکسوں میں بچوں کے کام پر پابندی لگادی تھی۔عدالت نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ حکومت اس طرح کے سرکسوں پر چھاپے مار کر بچوں کو کام سے روکے، تاہم اس حکم میں ارجن اور ان کے خاندان جیسے فنکاروں کے بارے میں کوئی ذکر نہیں۔ ارجن نے ڈھائی سال کی عمر میں جمناسٹک سیکھنا شروع کیا تھا۔
ارجن(male) “میرے والد نے مجھے یہ فن سیکھایا، میں تنی ہوئی رسی پر چل سکتا ہوں، اور ایک پہیے والی سائیکل چلاسکتا ہوں۔ میں تنی ہوئی رسی پر توازن برقرار رکھنے کے ساتھ رقص بھی کرسکتا ہوں۔ میں اسکول نہیں جاتا کیونکہ مجھے اپنے خاندان کیلئے رقم کمانا ہوتی ہے، تاہم میں آگے جاکر ضرور تعلیم حاصل کروں گا”۔
ارجن اپنی ماں اور خالہ کے ہمراہ روزانہ شہر میں بیس کلومیٹر سفر کرتا ہے اور دس سے بارہ شوز کرتا ہے۔چوبیس سالہ کانتا ارجن کی خالہ ہیں۔ وہ ان شوز کے دوران ریکارڈر میں موسیقی بجاتی ہیں اور شائقین سے رقم جمع کرتی ہیں۔ کانتا کا کہنا ہے کہ وہ ایک ہزار کلومیٹر دور واقع علاقےBilaspur میں اپنا گھر چھوڑ کر روزگار کی تلاش میں یہاں آئی ہیں۔
کانتا(female) “ہم ایک چھوٹے سے گاﺅں میں رہتے ہیں، ہم تعلیم یافتہ نہیں، یہی وجہ ہے کہ ہمیں یہاں کوئی ملازمت نہیں مل سکتی۔ اگر ہم تعلیم یافتہ نہ ہو تو پھر کس طرح ہمارے بچے پڑھ سکتے ہیں؟ یہ بچہ روزانہ دو سے تین سو روپے کما کر اپنے پورے خاندان کا پیٹ بھرتا ہے”۔
ان شوز میں موسیقی ایک پرانے ٹیپ ریکارڈ سے بجایا جاتا ہے، اس وقت ایک مقبول گانا بج رہا ہے، جس کے ساتھ ہی ارجن تنی ہوئی رسی پر کھڑا ہوگیا ہے۔ وہ اس وقت زمین سے دو میٹر بلندی پر ہاتھوں میں توازن کیلئے بانس پکڑے ننگے پاﺅں رسی پر چل رہا ہے۔
اس کے بعد اس نے ایک پہیے کی سائیکل رسی پر چلائی، لوگ اس کی صلاحیتوں پر دنگ کھڑے ہیں۔ یہ شو جے پور مارکیٹ کے قریب ہورہا تھا اور لوگ اپنی دکانوں اور گھروں کے قریب سے اسے دیکھ رہے تھے۔ مقامی رہائشی جیسے کیلاش سنگھ تماشائیوں میں شامل ہیں، تاہم وہ اس شو سے خوش نظر نہیں آتے۔
کیلاش(male) “آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ایسا صرف ہمارے ہی ملک میں ہوتا ہے۔ کیا آپ اتنے چھوٹے بچے کو اسکول نہ بھیجنے اور بھیک مانگ کر رقم کمانے کو ٹھیک سمجھتے ہیں؟ ٹریفک جام ہوگیا ہے مگر پولیس کو کوئی پروا نہیں۔ میرے خیال میں تو بچے کو اسکول بھیجا جانا چاہئے یا اسے کسی شیلٹر ہاﺅس میں رکھا جانا چاہئے۔ چائلڈ لیبر ہمارے ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے”۔
یہ ایک پرانا ہندی گانا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر تم غریب کو ایک پیسہ دو گے تو خدا تم کو لاکھوں روپے دے گا۔ اس میوزک کے ساتھ مدھو اور ارجن ڈبے میں تماشائیوں سے رقم جمع کررہے ہیں۔
اس خاندان نے اس شو سے پچاس روپے کمالئے ہیں۔ارجن دوسرے شو سے قبل آرام کررہا ہے۔
ارجن(male) “میں بہت جلد اپنے آبائی گاﺅں Bilaspur جاﺅں گا۔ میرے دادا اور دادی وہاں مقیم ہیں۔ میرا دوست Samaru بھی وہاں موجود ہے، وہ بھی اس طرح کے شوز کرتا ہے۔میں پہلے کچھ رقم کمانا چاہتا ہوں، جس کے بعد میں اسکول جانے کے بارے میں سوچوں گا”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply