Written by prs.adminJuly 22, 2013
India Bids the Telegram Goodbye – بھارتی ٹیلیگرام سروس بند
Asia Calling | ایشیا کالنگ Article
بھارت میں لگ بھگ 160 سال بعد ٹیلیگرام سروس کو بند کردیا گیا، ماضی میں روزانہ پانچ ہزار ٹیلیگرام بھارت بھر میں بھیجے جاتے ہیں، مگر جدید ٹیکنالوجی نے اس کی اہمیت کو ختم کرکے رکھ دیا۔ اسی بارے میں سنتے ہیں آج کی رپورٹ
نئی دہلی کے سینٹرل ٹیلیگراف آفس میں پچیس سالہ پرانیتا وین ٹیلیگرام بھیجنے کیلئے ایک قطار میں کھڑی ہیں۔ یہ پرانیتا ویر کا پہلا ٹیلیگرام ہے اور وہ اسے اپنے دادا کو بھیجنا چاہتی ہیں۔
ویر”یہ زندگی کا خاص تجربہ ہے کیونکہ میں دوبارہ اسے نہیں بھیج سکوں گی، میں یہ اپنے دادا دادی کو بھیج رہی ہوں، یہ انکی زندگی کا آخری ٹیلیگرام ہوگا کیونکہ اب یہ عہد ختم ہورہا ہے”۔
پرانیتا ویر کی طرح متعدد نوجوان بھارت بھر میں ٹیلیگرام کی سروس بند ہونے سے قبل اسے استعمال کرنے کیلئے وقت نکال رہے ہیں، حکومت نے اس سروس کو پندرہ جولائی سے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، شمیم اختر ٹیلیگراف سروس کے جنرل منیجر ہیں، انکا کہنا ہے کہ یہ اقتصادی طور پر فائدہ مند سروس نہیں رہی۔
شمیم اختر”آج لوگوں کے پاس متعدد آپشنز موجود ہیں، یعنی ٹیلیفون، موبائل، ای میل اور ایس ایم ایس وغیرہ، یہ تمام سروسز تیز رفتار، سستی اور زیادہ قابل اعتبار ہیں، ان تمام آپشنز کے باعث بہت کم لوگ ہی اب ٹیلیگرام سروس کو استعمال کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، اس سروس کو جاری رکھنے کیلئے اخراجات پورے کرنا مشکل ہوگیا ہے، ہمیں سالانہ 23 ملین ڈالرز کا خسارہ ہورہا ہے”۔
تار یا ٹیلیگرام سروس بھارت میں برطانوی سامراج کے عہد میں 19 ویں صدی میں متعارف کرائی گئی تھی، اور اسے بھارت میں برطانوی قبضے میں اہم کردار ماناجاتا ہے۔1857ءکی جنگ آزادی کا تعلق بھی ٹیلیگرام سے جوڑا جاتا ہے، تاہم یہ اس دور میں انتہائی تیزرفتار اور رابطے کا تصدیق شدہ ذریعہ ہونے کے باعث باعث معاشرتی زندگی میں بہت اہمیت رکھتا تھا۔
خطوں کی ترسیل میں تاخیر کے باعث یہ فوری پیغامات بھجوانے کا بہترین ذریعہ سمجھا جاتا تھا، اور 70 اور 80ءکی دہائی کی متعدد بالی وڈ فلموں میں ٹیلیگرام کی اہمیت کا کافی ذکر سامنے آتا رہا۔ نئی دہلی کے سینٹر فار ڈویلپنگ سوسائٹیز کے محقق روی کانت کا کہنا ہے کہ ٹیلیگرام سے اچھی خبریں کبھی کبھار ہی ملتی تھیں۔
روی کانت”ٹیلیگرام کی آمد ہی خوفزدہ کردیتی تھی، کیونکہ اکثر لوگ اسے کسی کی موت یا سانحے کی اطلاع دینے کیلئے استعمال کرتے تھے، یہی وجہ تھی جب ڈاکیا ٹیلیگرام لیکر آتا تو پورا خاندان خوف کے مارے اکھٹا ہوجاتا، بلکہ کئی بار تو پڑوسی بھی وہاں آجات، کیونکہ ہر شخص کو معلوم ہوتا تھا کہ کچھ برا ہوگیا ہے”۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس سروس کی بندش سے اس سے متعلقہ محکمے کے ملازمین کی ملازمتیں متاثر نہیں ہوں گی، مگر اس اعلان نے ٹیلیگراف محکمے کے متعدد ملازمین جیسے رگھوویر سنگھ کو پریشان کردیا، اور ان افراد نے اپنا آخری ٹیلیگرام ہی وزیراعظم کو ارسال کرکے ان پر سروس بند کرنے کیلئے زور دیا۔
رگھوویر سنگھ”یہ بات ٹھیک ہے کہ لوگ پیغامات بھیجنے کیلئے موبائل فونز اور ای میلز کو ترجیح دے رہے ہیں، مگر ہر شخص کو یہ سہولیات میسر نہیں، متعدد افراد کی ای میل آئی نہیں اور انہیں انٹرنیٹ تک رسائی بھی حاصل نہیں۔ اس بندش سے امیر طبقے کو تو کوئی فرق نہیں پڑے گا مگر غریب افراد کیلئے اس سروس کو جاری رکھا جانا چاہئے”۔
تاہم تجزیہ کا وینیت کمار اس بات سے اختلاف کرتے ہیں، انکا کہان ہے کہ 163 سال پرانی ٹیلیگرام سروس کو اب پروقار طریقے سے خیرباد کہہ دینا چاہئے۔
وینیت”ہمیں ٹیلیگرام کو درست نظریئے سے دیکھنا چاہئے، یہ اس عہد سے تعلق رکھتا ہے جب صرف ریڈیو اور ٹیلیویژن ہی موجود تھے اور بہت کم افراد کو ٹیلیفون تک رسائی حاصل تھی، اس زمانے میں ٹیلیگرام کا کردار بہت اہم تھا، مگر آج میڈیا کے دور میں ٹیلیگرام جیسے ذرائع کے پاس بقاءکا کوئی امکان نہیں۔ جذبات تو مختلف ہیں مگر پرانی تیکنیک کو اب خیرباد کہہ دینا ہی بہتر ہوگا”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | ||||
4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 |
11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 |
18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 |
25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |