Written by prs.adminAugust 27, 2012
(India and Pakistan playing better neighbors) پاکستان اور بھارت بہتر پڑوسی بننے کی راہ پر
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Business Article
پاکستان اور بھارت کے دوطرفہ تعلقات میں بہتری آرہی ہے اور دونوں ممالک نے تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے پر اتفاق کرلیا ہے۔ تاہم کچھ اختلافات بھی سر اٹھا رہے ہیں۔
نئی دہلی میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر تجارت آنند شرما اپنے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران ہونیوالی پیشرفت پر اظہار اطمینان کررہے ہیں۔
شرما(male)”دونوں ممالک کا سیاسی عزم واضح ہے۔پاکستان اور بھارت اپنے تعلقات کو مزید بہتر بنانے کیلئے اقتصادی روابط کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں”۔
آنند شرما کا یہ دورہ تاریخی تھا کیونکہ یہ پہلی بار ہے کہ کسی بھارتی وزیر تجارت نے پاکستان کا دورہ کیا۔ ڈیڑھ سو رکنی تجارتی وفد کی قیادت کے دوران شرما نے اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ تجارتی حجم اور سرمایہ میں اضافے کے مواقع پر بات چیت کی۔ ملاقاتوں کے سلسلے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت میں دوگنا اضافے اور اس راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنے کے حوالے سے تین معاہدوں پر دستخط ہوئے۔دونوں ممالک نے اپنے تاجروں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
شرما(male)”ہم ویزے کا حصول آسان بنانا چاہتے ہیں، اس سلسلے میں دونوں ممالک نے مفاہمتی یاداشت کا تبادلہ کیا ہے۔ ویزے کے حصول کے طریقہ کار کو آسان بنانے کا کام جلد ہوگا۔ اس کے علاوہ ہم اپنے تجارتی لیڈرز کو طویل المعیاد ویزا فراہم کریں گے”۔
دونوں ممالک کے تاجروں نے ان اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ بہتر اقتصادی تعلقات سے دیگر تنازعات کو حل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔دونوں ممالک کے درمیان سب سے بڑا تنازعہ کشمیر ہے، جس کے باعث دونوں ممالک کے درمیان کئی جنگیں بھی ہوچکی ہیں۔ دلیپ مودی Associated Chambers of Commerce and Industry of India کے صدر ہیں۔
دلیپ مودی(male)”تاجر برادی کے مفاد میں ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے درمیان کاروباری اعتماد میں اضافہ کریں، کاروباری سرگرمیوں سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا۔ میرے خیال میں اگر دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تجارتی پل تعمیر ہوجائے تو اس سے باہمی اعتماد میں اضافہ ہوگا، جس سے آگے بڑھنے میں مدد ملے گی اور دونوں حکومتیں دیگر
سیاسی معاملات پر بھی ایک دوسرے کے قریب آئیں گی”۔
پاکستان رواں سال دسمبر سے بیشتر بھارتی مصنوعات کی درآمد پر عائد پابندیوں کو ختم کرے گا۔ پاکستان نے بھارت کو پسندیدہ تجارتی ملک قرار دینے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ یہ شرط ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی رکنیت کیلئے بھی لازمی ہے۔ بھارت نے پاکستان کو طویل عرصے سے یہ درجہ دے رکھا ہے، تاہم پاکستانی حکومت مقامی دبا? کی وجہ سے ایسا کرنے سے قاصر رہی۔شجاع قریشی ایک پاکستانی صحافی ہیں۔
قریشی(male)” Most Favored Nation کی اصطلاح کو اس کے اردو ترجمے کے باعث پاکستان میں منفی شکل میں لیا جاتا ہے، جس کا مطلب یہ بنتا ہے کہ ایسا ملک جسے آپ سب سے زیادہ پسند کرتے ہوں، بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے پاکستانی عوام کی اکثریت حیران ہوتی ہے کہ ایسا کیسے ممکن ہے”۔
تاہم بہت سے حلقوں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے باہمی تجارت میں بہتری آئے گی، جبکہ پاک بھارت معیشتوں کو غیر قانونی تجارت سے ہونیوالے نقصانات سے نجات ملے گی۔ گزشتہ برس پاک بھارت غیرقانونی تجارتی حجم قانونی تجارت کے مقابلے میں دوگنا زیادہ تھا۔ امتیاز مرزا پاک بھارت تجارت کے حوالے سے تشکیل دئیے جانیوالے کور گروپ کے رکن ہیں۔
مرزا(male)” ایم ایف این اسٹیٹس کے تحت ہم بھارت کے ساتھ دیگر ممالک کی طرح تجارت کرسکتے ہیں۔ بھارت کے ساتھ اس وقت ہماری باضابطہ تجارت کا حجم دو ارب ساٹھ کروڑ ڈالر ہے، مگر بلاواسطہ طور پر یعنی دیگر ممالک کے راستے جیسے دبئی یا سنگاپور کے ذریعے ہونیوالی تجارت کا حجم دس ارب ڈالرز سے زائد ہے۔ اس کے باعث قومی خزانے کو ٹیکسوں کا نقصان ہوتا ہے، جبکہ ہماری مصنوعات کی لاگت بڑھ جاتی ہے، جس کا اثر ہمارے صارفین پر ہی پڑتا ہے”۔
بھارتی وزیر تجارت کے فوراً بعد بھارتی پارلیمنٹ کی اسپیکر میرا کمار نے بھی پاکستان کا دورہ کیا۔میرا کمار اور ان کی پاکستانی ہم منصب ڈاکٹرفہمیدہ مرزا برصغیر کی پہلی دو خواتین اسپیکرز ہیں۔ ان دونوں نے ملاقات کے دوران دوستانہ تعلقات کے فروغ ،پاک بھارت پارلیمنٹس کے ملکر کام کرنے اور دونوں ممالک کے عوام کو قریب لانے کا عزم ظاہر کیا۔
میراکمار(female)”ہم نے آگے بڑھنے کیلئے آغاز کردیا ہے اور ہمیں کوئی روک نہیں سکتا۔ ہم میں سے بیشتر افراد امن اور اچھے تعلقات کے خواہشمند ہیں، جو ایسا نہیں چاہتے ان کی تعداد بہت کم ہے”۔
پاک بھارت دوستی کے امکانات نظر ضرور آرہے ہیں مگر متعدد افراد کا کہنا ہے کہ اہم تنازعات حل کئے بغیر یہ مثبت پیشرفت جلد دم توڑ جائے گی۔ مسئلہ کشمیر کے ساتھ ساتھ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان پانی کا تنازعہ بھی ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا
ہے۔ شکیب شیرانی اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے ایک ماہر معیشت ہیں۔
شیرانی(male)”آئندہ چند برسوں بعد پانی کے تنازعے پر پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔ اور اگر بھارت نے پاکستانی آبی وسائل سے دستبرداری کا رویہ اختیار کیا تو یہ خطے میں امن اور استحکام کیلئے تجارتی تعلقات سے زیادہ بڑا اقدام ثابت ہوگا”۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان دریا?ں کی ملکیت کے حوالے سے کافی تنازعات موجود ہیں، پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت اس کے دریا?ں پر ڈیم تعمیر کرکے پانی کا رخ موڑ رہا ہے،جس کے باعث اسے پانی کی قلت کا سامنا ہے۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply