Ghulam Fareed Sabri Death Anniversary غلام فرید صابری کی برسی
تاجدار حرم جیسی متعدد معروف قوالیوں سے لوگوں کو جھومنے پر مجبور کر دینے والے معروف قوام غلام فرید صابری کو دنیا سے گزرے آج 18 برس بیت گئے۔
غلام فریدصابری نہ صرف پاکستان کے مقبول ترین قوال تھے بلکہ دنیا بھر میں قوالی کے کروڑوں چاہنے والوں کے دلوں کی دھڑکن تھے۔
غلام فرید صابری انیس سو تیس کو ہندوستان کے صوبے مشرقی پنجاب میں پیدا ہوئے۔انہیں بچپن سے ہی قوالیوں کا شوق تھا اورانیس سو چھیالیس میں غلام فرید صابری نے پہلی مرتبہ مبارک شاہ کے عرس پر ہزاروں لوگوں کے سامنے قوالی گائی۔ان کے انداز قوالی کو بہت پسند کیا گیا۔ قیام پاکستان کے بعد لاکھوں مسلمانوں کی طرح غلام فرید صابری کا خاندان بھی ہجرت کرکے کراچی میں آباد ہوگیا۔ان کا پہلا البم انیس سو اٹھاون میں ریلیز ہوا، جس کی قوالی میرا کوئی نہیں تیرے سوا نے مقبولیت کی تمام حدیں توڑ دیں۔
غلام فرید صابری اپنے بھائی مقبول صابری کے ساتھ مل کر قوالی گایا کرتے تھے۔ 70 اور 80 کی دہائی ان کے عروج کا سنہری دور تھا، اسی زمانے میں انھوں نے بھر دو جھولی میری یا محمد جیسی قوالی گا کر دنیا بھر میں اپنے فن کا لوہا منوا لیا۔
اس کے علاوہ معروف نعت Balaghal Ula Be Kamalehi بھی صابری برادران نے ہی سب سے پہلی تخلیق کی تھی۔
انکی متعدد قوالیوں کو فلموں میں بھی استعمال کیا گیا، جن میں محبت کرنیوالوں اور آفتاب رسالت بہت مقبول ہوئیں۔
پانچ اپریل انیس سو چورانوے کو کراچی میں غلام فرید صابری کو دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا اور انتقال کرگئے۔