Written by prs.adminSeptember 26, 2012
Divorce Causes طلا ق کی وجوہا ت
Social Issues . Women's world | خواتین کی دنیا Article
طلاق تو دے رہے ہو بڑے غرور و تکبرکے ساتھ
میرا شباب بھی لوٹا دو میرے حق مہر کے ساتھ
پاکستانی معاشرے میں عورت کے لئے طلاق کا لفظ کسی گالی سے کم نہیں ہوتا،اور طلاق یافتہ عورت کے لئے زندگی کو ایک بوجھ بنا دیا جاتا ہے،اور صرف ایک عورت ہی نہیں ایک مرد بھی اس سے بہت متاثر ہوتا ہے ،اتنی دھوم دھام سے شادی کی خوشیاں منانے کے بعد آخر ایسا کیا ہوجاتا ہے کہ زندگی بھر ساتھ نبھانے کی قسمیں کھانے والے ایک دوسرے سے الگ ہوجانے پر مجبور ہو جاتے ہیں اور طلاق جیسا فیصلہ کر بیٹھتے ہیں،یہ جاننے کے لئے ہم نے رابطہ کیا عورت فاﺅنڈیشن کی ریزڈینٹ ڈائریکٹر مہناز رحمان سے،ان کا کہنا ہے کہ طلاق کی کوئی ایک وجہ نہیں ہوتی ،بہت سی وجوہات ہوتی ہیں جس کی وجہ سے میاں بیوی کا آپس میں رشتہ ہمیشہ کے لئے ختم ہوجاتا ہے،
شادی سے پہلے لڑکے اور لڑکی کو شادی شدہ زندگی کی ذمہ داریاں نبھانے کے حوالے سے سمجھانے کےلئے و الدین اپنا کردار ادا نہیں کرتے جبکہ خود والدین بھی بعض اوقات اس رشتے کو ختم کرنے کی وجہ بن جاتے ہیں ،یہ کہنا ہے مہناز رحمان کا ،
مہناز رحمان کا کہنا ہے کہ اکثر گھرانوں میں شادی سے پہلے لڑکی کو شادی شدہ زندگی کو ایک ھسین خواب کے طور پر پیش کر کے دکھاےا جاتا ہے،جس کے نتیجے میں جب شادی کے بعد لڑکی کو ماحول ویسا نہیں ملتا تو وہ مایوس ہوجاتی ہے اور بات لڑائی جھگڑے سے طلاق پر پہنچ جاتی ہے،
پاکستان میں طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح کو روکنے کا ایک حل یہ ہے کہ شادی سے پہلے لڑکا اور لڑکی سے شادی شدہ زندگی کی ذمہ داریوں کو نبھانے کی تربیت دی جائے اور نہ صرف لڑکا لڑکی بلکہ ان کے والدین کو بھی اس بات کی آگاہی دی جائے کہ وہ کس طرح اپنے بچوں کی شادی شدہ زندگی کامیاب بنا نے کے لئے کس طرح ان کی مدد کر سکتے ہیں،یہ کہنا ہے مہناز رحمان کا جو عورت فاﺅنڈیشن کی ریذڈینٹ ڈائریکٹر ہیں،
شادی کے بعد کی زندگی کو جنت کی زندگی سے تشبیہ دینا خود فریبی ہے ،ہر دو فرد کو شادی کے بعد کی زندگی کی آزمائشوں کے لئے ذہنی طور پر تےار رہنا چاہئے اور باہمی سمجھوتے سے زندگی گزارنے سے طلاق کے واقعات میں خاطر خواہ کمی آسکتی ہے،
اللہ تعالیٰ کی نظر میں طلاق ایک ناپسندیدہ فعل ہے،طلاق کا ذمہ دار چاہے مرد ہو یا عورت ،بہر حال اس عمل سے نہ صرف میاں بیوی ہمیشہ کے لئے ایک دوسرے سے الگ ہو جاتے ہیں بلکہ دو خاندانوں کا تعلق بھی ہمیشہ کے لئے ٹوٹ جاتا ہے،اس لئے ان رشتوں کو قائم رکھنے اور نبھانے کے لئے مرد اور عورت دونوں کو اپنا اپنا کردار ذمہ داری سے ادا کرنا ہوگا۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply