Written by prs.adminJune 13, 2012
(Cambodia’s Cyber Crackdown) کمبوڈیا میں نیا سائبر قانون
Asia Calling | ایشیا کالنگ . Science Article
کمبوڈیا میں انٹرنیٹ کا استعمال بڑھ رہا ہے اور لوگ ویب سائٹس کو ہر قسم کے مسائل کے اظہار کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ تاہم اب حکومت نے سائبر قوانین کے ذریعے یہ آن لائن آزادی ختم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
یوٹیوب کی اس وڈیو میں Boeung Kak Lake نامی علاقے میں مقیم افراد کے بچے اپنی ماﺅں کی گرفتاری پر روتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ ان خواتین کو گزشتہ ماہ گھروں سے جبری انخلاءکیخلاف پرامن احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ سینکڑوں افراد نے اس وڈیو کو دیکھا اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس جیسے فیس بک پر گرما گرم بحث شروع ہوگئی۔
انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے ادارے LICAHDO نے اس واقعے کی متعدد تصاویر، وڈیوز اور رپورٹس فیس بک پر شائع کیں اور مظاہرین کے خلاف پولیس کے مظالم پر روشنی ڈالی، مگر کمبوڈین حکومت کا مجوزہ سائبر قانون نافذ ہونے کے بعد ایسا ممکن نہیں ہوسکے گا۔Pong Cheavkech، LICAHDO کی صدر ہیں۔
(female) Pong Cheavkech “مجھے حکومت کی نیت کا تو اندازہ نہیں، مگر میں نے دیگر ممالک میں دیکھا ہے کہ اس طرح کے قوانین کے ذریعے لوگوں کی اظہار رائے کی آزادی کو محدود کردیا جاتا ہے”۔
انٹرنیٹ کا استعمال کمبوڈیا میں بہت زیادہ عام نہیں، مگر اس رجحان میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ حقیقی اعدادوشمار تو دستیاب نہیں تاہم 2009ءکی عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق کمبوڈیا کی اعشاریہ پانچ فیصد آبادی انٹرنیٹ استعمال کرتی ہے، تاہم ایک اندازے کے مطابق گزشتہ سال اس تعداد میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ شہروں جیسے Phnom Penh اور Siem Reap میں انٹرنیٹ کی رسائی آسان ہوئی ہے اور نیٹ کیفے اور اسمارٹ فونز کے صارفین بڑھے ہیں۔ حکومت سائبر قانون کو جلد از جلد منظور کرانا چاہتی ہے اور حکومتی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس قانون کا مقصد بیمار سوچ پھیلانے والے گروپس یا افراد کو غلط معلومات پھیلانے سے روکنا ہے، اور قومی مفادات کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔ Cheam Yeap حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ ہیں۔
(male) Cheam Yeap “ہم لوگوں کی جانب سے غلط معلومات پھیلانے کا سلسلہ روکنا چاہتے ہیں، ہم انہیں روکنا چاہتے ہیں، ایسا نہ ہوا توہمارا معاشرہ اور ثقافت متاثر ہوسکتی ہے۔ متعدد ممالک میں اس طرح کے قوانین متعارف کرائے گئے ہیں”۔
تاہم کمبوڈیا میں اس نئے قانون کے اطلاق سے قبل ہی آن لائن صارفین کے خلاف حکومتی کریک ڈاﺅن جاری ہے، فروری 2011ءکو ایک معروف اخبار Phnom Penh Post نے ایسی سرکاری ای میلز شائع کیں جس میں حکام کی جانب سے انٹرنیٹ کمپنیوں کو حکومت مخالف مواد سنسر کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ حکومت کی جانب سے اس ہدایت کی تردید کی گئی مگر کمبوڈین ہیومین رائٹس سینٹر کے مطابق حکام نے یہ حکم جاری کیا تھا۔ کمبوڈیا میں اخبارات اور ریڈیو عموماً حکمران جماعت کی ہدایات پر کام کرتے ہیں، تاہم آن لائن فورمز میں حکومت پر تنقید کی جاتی ہے۔Ou Virak کمبوڈین ہیومین رائٹس سینٹر کے صدر ہیں۔
(male) Ou Virak “نوجوانوں میں انٹرنیٹ کا استعمال بڑھ رہا ہے، انٹرنیٹ اظہار رائے کی آزادی کا ذریعہ بن چکا ہے، اس کے ذریعے ہر قسم کی معلومات تک رسائی ممکن ہوگئی ہے جبکہ لوگ آزادانہ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں”۔
28 سالہ Narith فیس بک کے صارف ہیں۔
(male) Narith “اگر حکومت نے یہ قانون منظور کیا تو میرے خیال میں اس طرح وہ اپنے مظالم جیسے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں یا گھروں سے جبری انخلاءوغیرہ کو عوام سے چھپانے کی کوشش کرے گی”۔
Narith اس مجوزہ قانون پر تشویش کا اظہار کررہے ہیں۔
(male) Narith “مجھ جیسے نواجوانوں کواب انٹرنیٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے میں ڈر محسوس ہوتا ہے۔ یہاں متعدد افراد اور اداروں کو عدالتوں کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کرنے پر ملزم ٹھہرایا جاچکا ہے۔ جب یہ قانون منظور ہو جائے گا تو لوگوں کا خوف مزید بڑھ جائے گا”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply