Written by prs.adminSeptember 22, 2012
(Cambodian Poor Women Selling Hair for Money)کمبوڈین غریب خواتین
Asia Calling | ایشیا کالنگ . International Article
کمبوڈیا میں غریب خواتین اپنے خاندان کی ضروریات پوری کرنے کیلئے اپنے بال فروخت کرتی ہیں۔ کمبوڈیا کی پچیس فیصد خواتین کی روز کی آمدنی ایک ڈالر سے بھی کم ہے، یہ خواتین بالوں کو پیسے کمانے کا مختصر راستہ سمجھتی ہیں۔
اس وقت صبح کے نوبجے ہیں، اور بچے ضلع Phnom Bat کے بے دخلی کیمپ کے اندر کھیل رہے ہیں۔ یہاں موجود افراد کو رواں سال کے شروع میں دارالحکومت Phnom Penh میں ان کے گھروں سے بے دخل کیا گیا تھا۔
تیس سالہ Touch Kanha اپنے نئے بال دکھا رہی ہیں، ان کے بال مختصر ہیں اور وہ خود کو بوڑھی سمجھنے لگی ہیں۔
(female) Touch Kanha “میرے پاس بچوں کو کھلانے کیلئے خوراک نہیں، کئی بار میں اور میرے بچے بغیر کچھ کھائے سونے پر مجبور ہوتے ہیں۔ ہم انتہائی مشکل زندگی گزار رہے ہیں، آپ کو معلوم ہی ہے کہ انسانی زندگی میں خوراک کو کتنی اہمیت حاصل ہے، یہی وجہ ہے کہ میں نے اپنے بال فروخت کردیئے”۔
رواں سال جنوری میں Touch Kanha نے اپنے بال کاٹ کر ایک بروکر کو بیس ڈالر میں فروخت کئے۔ اس کیمپ میں مقیم سو کے لگ بھگ خواتین اپنے بالوں کو فروخت کرچکی ہیں، بالوں کی قیمت ان کی لمبائی اور رنگ کے مطابق لگائی جاتی ہے۔ چار بچوں کی ماں 29 سالہ Ros Sokunthear نے اپنے بال چار ماہ قبل فروخت کئے تھے۔
(female) Ros Sokunthear “ہماری زندگی انتہائی مشکلات میں گزر رہی ہے، ہمارے بچے اسکول جانے سے محروم ہیں، میں اپنے بال چھوٹے نہیں کرانا چاہتی تھی مگر میرے پاس کوئی اور راستہ نہیں تھا۔ ہم اپنے بال پیسوں کے حصول کیلئے کٹواتے ہیں”۔
تاہم اسی کیمپ میں مقیم Khiv Lai اس خیال سے متفق نہیں۔
(female) Khiv Lai “یہ آپ کی زندگی کا انتخاب ہوتا ہے مگربال کٹوا کر یہ خواتین انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔بال چھوٹے کرانا Khmer روایات کے خلاف ہے، میرا ماننا ہے کہ بال کٹوانے والی خواتین اور ان کے بچوں کے ساتھ کچھ برا ہوسکتا ہے”۔
Khmir ثقافت میں لمبے بالوں کو خوبصورتی کی علامت سمجھا جاتا ہے، Keo Sreang، Touch Kanha کے شوہر ہیں۔ وہ اپنی بیوی کے بال کٹنے پر افسردہ ہیں۔
(male) Keo “یہ ہمارے گناہوں کا نتیجہ ہے کہ ہمارا خاندان مشکلات کا شکار ہے۔ ہمارے گھر میں حال ہی میں بچے کی پیدائش ہوئی ہے، یہی وجہ تھی میری بیوی نے اپنے بال فروخت کئے کیونکہ ہمیں ادویات اور دودھ کیلئے رقم کی ضرورت تھی۔ جبکہ اس سے ہم اپنے بچوں کیلئے چاول بھی خریدنے کے قابل ہوگئے”۔
Kem Lay سماجی تجزیہ کار ہیں۔
(male) Kem Lay “ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ رجحان بہت عجیب اور کم ہے، یعنی دیہی علاقوں کی غریب خواتین کی جانب سے پیسوں کے لئے اپنے بال فروخت کرنا، مگر اس کا مطلب ہے کہ ہمارے ملک میں غریب طبقے کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں”۔
کیمپ میں واپس چلتے ہیں، جہاں کمیونٹی چیف Chea Ny حکومت سے غریب خواتین کیلئے امداد کا مطالبہ کررہے ہیں۔
(male) Chea Ny “حکومت کو اس کیمپ میں مقیم افراد کے بارے میں سوچنا چاہئے، ہم یہاں کسی مناسب جگہ کے بغیر رہ رہے ہیں، ہم اس کیمپ میں نہیں رہنا چاہتے، کیونکہ اس سے لگتا ہے کہ جیسے ہمارے ملک میں ایمرجنسی نافذ ہے”۔
تاہم موجودہ حالات میں Ros Sokunthear ایک بار پھر بال فروخت کرنے کیلئے بھی تیار ہیں۔
(female) Ros Sokunthear “اگر مجھے کوئی ملازمت یا حکومت کی جانب سے امداد مل گئی تو میں اپنے بال آئندہ فروخت نہیں کروں گی، مگر حالات برقرار رہے تو میں اپنے بال ایک بار پھر بیچنے کیلئے تیار ہوں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | ||||||
2 | 3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 |
9 | 10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 |
16 | 17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 |
23 | 24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 |
30 | 31 |
Leave a Reply