Written by prs.adminAugust 30, 2012
(Afghan women army) افغان خواتین فوجی
Asia Calling | ایشیا کالنگ . General Article
گزشتہ دس برسوں کے دوران افغانستان میں خواتین نے ہر شعبہ زندگی میں جگہ بنائی ہے، یہاں تک کہ فوج میں وہ کام کررہی ہیں۔ اس وقت وزارت دفاع میں ایک ہزار سے زائد خواتین بطور ڈاکٹر، نرسز اور انتظامی عہدوں پر کام کررہی ہیں، تاہم حال ہی میں چند خواتین کو فوجی افسران کے طور پر بھرتی کیا گیا ہے
سینکڑوں مرد فوجی ایک بڑے احاطے میں مارچ پاسٹ کررہے ہیں، اور ہر ایک نے فوجی وردی زیب تن کر رکھی ہے۔
ہمیں ایک اس احاطے میں ایک دیوار کے پیچھے الگ حصے میں لے جایا گیا، جہاں خواتین تربیتی افسران پریڈ کررہی تھیں۔انھوں نے سیاہ اسکارف اور فوجی وردی پہن رکھی تھی، ان کی کمانڈر انہیں ایک قطار میں کھڑا کررہی ہے۔
رضیہ یہاں تربیت حاصل کررہی ہیں۔
رضیہ(female)”میں رضیہ ہوں اور افغانستان کے فوجی تربیتی مرکز سے فوجی تربیت حاصل کررہی ہوں۔ماضی میں ہمارے معاشرے میں خواتین پر بہت زیادہ تشدد ہوتا تھا، یہی وجہ تھی کہ میں دیگر خواتین سے مختلف بننا چاہتی تھی، تاکہ اپنے حقوق کا دفاع کرسکوں اور اپنی قوم، خاندان اور ملک کی خدمت کرسکوں۔ گزشتہ چھ ہفتے کی تربیت کے باعث میں اپنے اندر واضح تبدیلیاں محسوس کررہی ہوں، میں نے انگریزی بولنا سیکھی ہے، مجھے اب واکی ٹاکی استعمال کرنا آتا ہے، اور ہماری ہمت بھی بڑھ چکی ہے”۔
اس وقت صبح کے ساڑھے گیارہ بجے ہیں اور یہ خواتین انگریزی کی کلاس لے رہی ہیں۔ لطیفہ نبی زادہ بھی ان طالبات میں شامل ہیں، وہ بھی دوران تربیت اپنے اندر تبدیلیاں محسوس کررہی ہیں۔
لطیفہ(female)”ماضی میں مجھے زیادہ بہتر محسوس نہیں ہوتا تھا، مگر اب میں خوش ہوں، میں ایک اچھی لڑکی بننا چاہتی ہوں اور اپنی ذات کا دفاع اچھی شخصیت کیلئے اہمیت رکھتا ہے۔ اب میں افغانستان کو دشمنوں سے بچاسکتی ہوں، اور مجھے لگتا ہے کہ میں دیگر لڑکیوں سے مختلف ہوں”۔
Jegran Fahima Mosbah اس تربیتی مرکز کی کمانڈر ہیں۔ وہ خواتین افسران کو تربیت دیتی ہیں۔وہ افغان فوج میںخواتین کی اہمیت بتارہی ہیں۔
(female)” Jegran Fahima Mosbah خواتین معاشرے کے ہر شعبے کا حصہ بن چکی ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم انکی فوج میں موجودگی چاہتے ہیں۔ معاشرے میں خاندان کی تشکیل کے لئے مرد و خواتین دونوں کی ضرورت ہوتی ہے، اگر ان میں سے کسی ایک کو الگ کردیا جائے تو خاندان ٹوٹ جاتا ہے۔ معاشرہ بھی ایک خاندان کی طرح ہوتا ہے، جس میں خواتین کی موجودگی ضروری ہے۔ اسی طرح فوج اور حکومت کے دیگر اداروں میں خواتین کی موجودگی بھی ضروری ہے، یہ خواتین گھروں کی خانہ تلاشی کے دوران خواتین کی تلاشی کا کام کریں گی، اس کے علاوہ خواتین کی موجودگی سے عوام کا اعتماد فوج پر بڑھے گا”۔
تاہم انکا کہنا ہے کہ تربیت حاصل کرنیوالی خواتین کو اپنے خاندان کی جانب سے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
(female)” Fahima جی ہاں ہمیں چند مسائل کا سامنا ہے، مثال کے طور پر ایک یونیورسٹی کی طالبہ جس کے والد خودکش حملے میں ہلاک ہوچکے ہیں، یہاں تربیت حاصل کرنے آئی، وہ فوج کا حصہ بننے پر بہت پرجوش تھی، مگر اس نے اپنے خاندان کو اس حوالے سے کچھ بتایا نہیں۔ جب ان لوگوں کو معلوم ہوا تو انھوں نے ہم سے رابطہ کرکے اپنی بیٹی کو واپس بھیجنے کا کہا۔ جس پر ہم نے اسے واپس گھر بھیج دیا”۔
افغان عوام فوج میں خواتین کی شمولیت کی حمایت کررہے ہیں۔ اسد بھی ان میں سے ایک ہیں۔
اسد(male)”میں جانتا ہوں کہ ہمارا معاشرہ قدامت پسند ہے اور یہاں خواتین کو فوج میں شمولیت پر مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، مگر میرے خیال میں سیکیورٹی اداروں میں خواتین کی موجودگی ایک اچھا اقدام ہے۔ جب افغان شہریوں کے گھروں پر چھاپہ مارا جاتا ہے، تو مردوں کے ساتھ خواتین فوجیوں کی موجودگی ایک اچھا امر ہوگا، کیونکہ خواتین کی خانہ تلاشی سے ہمیں مسائل کا سامنا نہیں ہوگا۔مگر لوگوں کو فوج میں خواتین کی موجودگی کو اپنانے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے”۔
تاہم رضیہ تمام تر مسائل پر قابو پانے کیلئے پرعزم ہیں۔
رضیہ(female)”جب کوئی ملازمت شروع کی جاتی ہے تو ہر شخص کو مختلف دشواریوں کا سامنا ہوتا ہے، جن پر قابو پانے کےلئے ہم جدوجہد کرتے ہیں”۔
You may also like
Archives
- March 2024
- February 2024
- January 2024
- September 2023
- July 2023
- March 2023
- February 2023
- January 2023
- April 2022
- March 2022
- February 2022
- September 2021
- August 2021
- July 2021
- April 2021
- February 2021
- June 2020
- May 2020
- April 2020
- March 2020
- February 2020
- December 2019
- October 2019
- September 2019
- August 2019
- July 2019
- May 2019
- April 2019
- March 2019
- February 2019
- January 2019
- December 2018
- November 2018
- October 2018
- September 2018
- August 2018
- June 2018
- December 2017
- November 2017
- October 2017
- September 2017
- March 2017
- February 2017
- November 2016
- October 2016
- September 2016
- July 2016
- June 2016
- April 2016
- March 2016
- February 2016
- January 2016
- December 2015
- November 2015
- October 2015
- September 2015
- August 2015
- June 2015
- May 2015
- March 2015
- February 2015
- January 2015
- November 2014
- August 2014
- July 2014
- June 2014
- May 2014
- April 2014
- March 2014
- February 2014
- January 2014
- December 2013
- November 2013
- October 2013
- September 2013
- August 2013
- July 2013
- June 2013
- May 2013
- April 2013
- March 2013
- February 2013
- January 2013
- December 2012
- November 2012
- October 2012
- September 2012
- August 2012
- July 2012
- June 2012
- May 2012
- April 2012
- March 2012
- February 2012
- December 2011
- October 2011
- August 2011
- July 2011
- June 2011
- May 2011
- April 2011
- March 2011
- February 2011
- January 2011
- December 2010
- November 2010
- October 2010
- September 2010
- August 2010
- July 2010
- June 2010
- May 2010
- April 2010
- March 2010
- February 2010
- January 2010
- December 2009
Calendar
M | T | W | T | F | S | S |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | |||||
3 | 4 | 5 | 6 | 7 | 8 | 9 |
10 | 11 | 12 | 13 | 14 | 15 | 16 |
17 | 18 | 19 | 20 | 21 | 22 | 23 |
24 | 25 | 26 | 27 | 28 | 29 | 30 |
31 |
Leave a Reply